زید کہتا ہے کہ اگر لڑکا چھ مہینے کا ہو اور وہ کسی کپڑے پر پیشاب کردے تو وہ کپڑا پاک ہے ،جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہے :
(اخرجہ ابو داود والنسائی والحاکم)( سنن ابی داودرقم الحدیث(376) رقم الحدیث(304) المستدرک(1/271))
(ابو سمح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب پرچھڑکاؤ کیا جائے گا) جب کہ عمرو یہ کہتا ہے کہ کیا لڑکا ہو یا لڑکی،اگر وہ کسی کپڑے پر پیشاب کردے تو وہ ناپاک ہے اور کوئی دلیل قوی نہیں دیتاہے۔
حدیث مذکورہ بالاسے اس قدر ثابت ہوتاہے کہ لڑکی کا پیشاب دھو ڈالا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑک دیا جائے یعنی دونوں کا پیشاب ناپاک ہے۔لیکن جس کپڑے میں پیشاب لگ جائے،اس کے تطہیر،یعنی پا کرنے کا طریقہ مختلف ہے ۔لڑکی کے پیشاب میں دھونا ضروری ہے اور لڑکے کے پیشاب میں صرف پانی چھڑک دیناکافی ہے۔اس حدیث سے اُن لوگوں کا قول رد ہوجاتاہے،جو کہتے ہیں کہ دونوں میں دھونا ضروری ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔کتبہ :محمد عبداللہ(مہرمدرسہ)