سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) واجب اور فرض میں کیا فرق ہے؟

  • 22792
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3517

سوال

(247) واجب اور فرض میں کیا فرق ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

واجب اور فرض میں کیا فرق ہے؟یعنی جس بات کو اللہ تعالیٰ نے حکم کیا ہے وہ بات تو فرض ہے اور واجب کیا چیز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فرض اور واجب فقہاء  رحمۃ اللہ علیہ  کے اصطلاحی الفاظ ہیں۔ بعض نے اپنی اصطلاح میں فرض واجب میں فرق کیا ہے اور بعض نے فرق نہیں کیاہے جن لوگوں نے فرق کیا ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ جو حکم شرع نے کیا اور اس کے منع ترک پر قطعی دلیل قائم ہے یعنی ایسی دلیل جس میں کسی طرح کا شبہہ نہیں ہے تو وہ فرض ہے تو وہ فرض ہے اور اگر اس پر دلیل ظنی قائم ہے یعنی شبہہ ہے تو واجب ہے جیسا کہ توضیح تلویح (ص۔335۔336۔چھاپہ نولکشور1288)میں ہے۔(عبارت توضیح )

فان كان الفعل اولي من الترك مع منعه اي منع الترك بدليل قطعي فلا فعل فرض وبظني واجب

(عبارت تلویح)

فالفرض لازم علما وعملا اي يلزم اعتقاد حقيته والعمل بموجبه لثبوته بدليل قطعي حتي لو انكره قولا واعتقادا كا ن كافرا والواجب لا يلزم اعتقاد حقيته لثبوته بدليل ظني

 (توضیح کی عبارت) پس اگر وہ فعل منع کے ساتھ ساتھ ترک سے زیادہ اولی اور بہتر ہو یعنی اس کے منع ترک پر قطعی دلیل قائم ہوتو وہ فرض ہے اور اگر ظنی دلیل قائم ہوتو وہ واجب ہے(عبارت تلویح)پس فرض علم و عمل کے اعتبار سے لازم ہے یعنی اس کی حقیقت کا اعتقادرکھنالازم ہے رہا اس کے موجب کے ساتھ عمل تو وہ اس کے قطعی دلیل کے ساتھ ثابت ہونے کی بنا پر ہے؟حتی کہ اگروہ قولی اور اعتقادی طور پر اس کا انکار کرے گا تو وہ کافر ہوگا رہا واجب تو اس کے حق ہونے کا اعتقاد اس کے ظنی دلیل کے ساتھ ثابت ہونے کی وجہ سے لازم نہیں ہے)

منارمتن نورالانوار(ص:164چھاپہ مصطفائی)میں ہے

فالاول فريضة وهي ما لا يحتمل زيادة ولا نقصانا ثبت بدليل لاشبهة فيه كالايمان والا ركان الا ربعة وحكمه اللزوم

(پس پہلا فرض ہے اور وہ وہ ہے جو زیادتی اور نقصان کا احتمال نہ رکھتا ہو۔ ایسی دلیل کے ساتھ ثابت ہو جس میں کوئی شبہہ نہ ہو جیسے ایمان اور ارکان اربعہ اس کا حکم لزوم ہے)

جن لوگوں نے فرض اور واجب میں فرق نہیں کیا ہے ان میں سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  بھی ہیں جیسا کہ توضیح (ص:339چھاپہ مذکورہ ) میں ہے

"والشافعي لم يفرق بين الفرض والواجب"

(امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرض و واجب میں فرق نہیں کیا ہے) تلویح (ص: 11و214(چھاپہ مذکورہ) میں ہے

"فالمراد بالواجب مايشتمل الفرض ايضا لان استعماله بهذا المعني شائع عندهم كقولهم الزكاة واجبة والحج واجب"

(پس واجب سے مراد یہ ہے جو فرض پر بھی مشتمل ہو کیوں کہ ان کے نزدیک اس کا استعمال اس معنی میں شائع اور عام ہے جیسے ان کا کہنا: زکات واجب ہے اور حج واجب ہے)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05

تبصرے