سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(337) حدیث نبوی: مَن رَأى مِنكُم مُنكَرَاً الخ کا مطلب

  • 22785
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 7296

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس حدیث مَن رَأى مِنكُم مُنكَرَاً الخ کا بہتر مطلب جو الفاظ حدیث سے ملتا جلتا ہوکیا ہے؟اس لیے کہ شراح حدیث نے اس حدیث کا مطلب کئی طورسے بیان کیا ہے۔(سائل عبد الرحیم از لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث :

«مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ , فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ , وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإيمَانِ»[1]

(جو تم میں سے برائی دیکھے تواسے اپنے ہاتھ کے ساتھ بدل دے ۔پس اگر اس کی طاقت نہیں رکھتا تو اپنی زبان کے ساتھ پھر اگر اس کی طاقت نہیں رکھتا تو اپنے دل کے ساتھ اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے) کا مطلب میری سمجھ میں اس سے بہتر اور کوئی نہیں آتا کہ اس حدیث میں بنی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے دو باتیں بیان فرمائی ہیں۔

1۔مسلمانوں کی باعتبار قوت و ضعف کے کتنی قسمیں ہیں۔

2۔یہ کہ ان قسموں میں سے ہر ایک کا فرض کیا ہے؟

پس فرمایا کہ مسلمانوں کی باعتبار قوت و ضعف کے تین قسمیں ہیں ایک اقوی جیسے یا اختیار حکام جو اپنے پورے اختیار سے منکر کو مٹاسکتے ہیں ان کا فرض یہ ہے کہ وہ منکرکو اپنے ہاتھ سے مٹا چھوڑیں۔ دوم اوسط جیسے وہ علماء جو منکر کو اپنے ہاتھ سے تونہیں مٹاسکتے مگر صرف زبان سے منع کر سکتے ہیں پس ان کا فرض یہ ہے کہ صرف زبان سے مناسب طریقے سے منع کردیں۔

﴿ادعُ إِلىٰ سَبيلِ رَبِّكَ بِالحِكمَةِ وَالمَوعِظَةِ الحَسَنَةِ ...﴿١٢٥﴾... سورة النحل

(اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا)

سوم اضعف جیسے وہ لوگ جو ہاتھ سے مٹانا تو درکنار زبان سے بھی منع نہیں کر سکتے ان کا فرض یہ ہے کہ صرف دل سے اس منکرکو برا جانیں و بس

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...﴿٢٨٦﴾... سورة البقرة

اس بیان سے ظاہر ہوا کہ اس حدیث میں قوت اور ضعف سے ایمانی قوت اور ضعف مراد نہیں ہے بلکہ تغیر منکر کے متعلق قوت اور ضعف مراد ہے حتی کہ اگر کوئی شخص جو ایک درجے کا ایمان رکھتا ہو۔جب تک وہ قسم سوم کے افراد سے ہے اس کا فرض وہی ہے جو قسم دوم سے قسم اول کی طرف ترقی کر جائے تو اس کا فرض ہو جائے گا اگرچہ ایمانی حالت اس کی بد ستور ہو۔ (واللہ تعالیٰ اعلم)کتبہ : محمد عبد اللہ (19جمادی الاولیٰ 32ھ)


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (49)

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ