سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(326) قادیانیوں سے راہ و رسم

  • 22774
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1053

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قادیانیوں سے راہ رسم ہے،اور بھاگل پوری کپڑے ان کے یہاں بیچنے جاتا ہوں۔ان  لوگوں کے پیچھے نماز پڑھیں یانہیں اور لین دین رکھیں یا نہیں؟کھانا کھائیں اور کھلائیں یا نہیں؟سلام علیک ان کے ساتھ کریں یا نہیں؟اگر  پہلے وہ لوگ سلام علیک کریں تو ا س کا جواب دیں یا نہیں؟(مقام ناتھ نگر،ڈاکخانہ چمپا نگر بھاگل پور ،نوازش حسین پسرا مومیان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انس بن مالک  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے صحیح بخاری میں مروی ہے کہ  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ جو شخص کلمہ گو ہو اور کعبہ رخ نماز پڑھے اور ہمارا ذبیحہ کھائے اور ہماری طرح ذبح  کرے تو وہ شخص مسلمان ہے۔جو احکام  مسلمان کے ہیں،وہی اسی کے ہیں،تو اگر قادیانی ایسے ہیں تو ان کے پیچھے نماز پڑھ لیں اور ان کے ساتھ لین دین بھی رکھیں اور کھانا کھلانا بھی اور سلام علیک بھی۔[1]حدیث مذکورہ کے الفاظ یہ ہیں:

"حَدَّثَنَا نُعَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ المُبَارَكِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا، وَصَلَّوْا صَلاَتَنَا، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، وَذَبَحُوا ذَبِيحَتَنَا، فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ" [2]

"مجھے حکم دیا گیاہے کہ لوگوں سے قتال کروں۔،حتیٰ کہ وہ کلمہ توحید کا اقرار کرلیں،پس جب وہ اس کا اقرار کرلیں اور ہماری نماز پڑھیں اور ہمارے قبلے کو تسلیم کریں اور ہمارے طریقے کے مطابق ذبح کریں تو ہمارے لیے ان کے خون اور مال محترم ہیں سوائے ان کے حق کے ،اور ان کا حساب اللہ کے پاس ہے"

دوسری روایت  میں ہے:۔

"مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَصَلَّى صَلاَتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَهُوَ المُسْلِمُ، لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِ، وَعَلَيْهِ -[88]- مَا عَلَى المُسْلِمِ"[3] والله تعاليٰ اعلم(بخاری شریف ،مصری:1/52)

"جس نے کلمہ توحید کی گواہی دی،ہمارے قبلے کو تسلیم کیا،ہماری طرح نماز پڑھی اور ہمارا ذبیحہ کھایا پس وہ مسلمان ہیں اس کے وہی حقوق ہیں جو ایک مسلمان کے ہیں اور اس کے ذمے وہی فرائض ہیں جو ایک مسلمان کے ہیں۔"


[1] ۔لیکن چونکہ قادیانی ایسے نہیں کہ ان کے کلمے اور قبلے وغیرہ کے متعلق وہی تصورات ہوں،جو دیگر مسلمانوں کے ہوتے ہیں،اس لیے ان کے ساتھ رشتہ تعلق اور علیک سلیک وغیرہ دیگر معاملات عام مسلمانوں کی طرح نہیں،بلکہ ایک غیر مسلم قوم کی طرح ہونے چاہییں۔اس سلسلے میں مزید تفصیل کے لیے شیخ السلام مولانا محمد حسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ   کامرتب کردہ"علمائے اسلام کا اولین متفقہ فیصلہ"دیکھیں،جس میں تمام ممالک کے سربرآوردہ علماء نے قادیانیوں کے گمراہ کن عقائد ونظریات کی بدولت انھیں غیر مسلم قرار دیاہے۔

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(385)

[3] ۔مصدر سابق ۔یہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے الفاظ ہیں۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ