سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(329) بینک کی چوکیداری

  • 22762
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1033

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بینک کی نوکری حرام ہے جو سود کے کام میں شامل ہے آپ یہ بتا دیں کہ بینک کی چوکیداری کی نوکری کیا جائز ہے؟ (ابو عثمان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بینک میں کام کرنے والے مینجر وغیرہ چونکہ سودی کاروبار میں شریک ہونے کی وجہ سے لعنت کے حقدار بن جاتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت کی ہے اور انہیں برابر قرار دیا ہے۔ (صحیح مسلم 1098)

اس میں سوچنے کی بات یہ ہے کہ سود کھانے اور کھلانے پر لعنت کے ساتھ سود لکھنے والے اور گواہوں پر لعنت کیوں ہے؟ نہ انہوں نے سود لیا اور نہ ہی سود دیا، یاد رہے کہ اس پر لعنت سودی معاملے میں تعاون کی وجہ سے ہے اور گناہ پر تعاون حرام ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ... ﴿٢﴾... سورة المائدة

"نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو اور زیادتی اور گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔"

بینک کی چوکیداری کرنے والا شخص بھی سودی رقوم کا تحفظ کر کے گناہ پر تعاون کر رہا ہے اس لئے اس کی نوکری درست نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجامع،صفحہ:418

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ