السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اس آدمی کے گھر سے کھانا کھانا یا اشیاء لینا جائز ہے جو سودی کاروبار کرتا ہے۔ (شیخ ثاقب رحیم، وہاڑی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس شخص کے بارے میں یہ بات معلوم ہو کہ اس کا کاروبار سود پر مبنی ہے تو اس کی رقم سے خریدی ہوئی کوئی چیز بھی کھانی پینی جائز نہیں کیونکہ سود صریح حرام اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے مترادف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود لکھنے والے اور سودی معاملے پر گواہی دینے والوں پر لعنت کی ہے اور انہیں برابر کے لعنتی قرار دیا ہے۔ (صحیح مسلم)
اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کے ستر حصے ہیں سب سے چھوٹا حصہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے بدکاری کرے۔(ابن ماجہ، الترغیب والترہیب)
لہذا اتنے بڑے گناہ سے اجتناب کیا جائے اور ہر طرح کے سودی معاملے سے مکمل گریز کیا جائے تاکہ آخرت سنور جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب