السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اپنے خاندان میں اکیلا اہل حدیث اور مجاہدین کارکن ہوں باقی سب شرک و بدعت میں مبتلا ہیں تو میں ان کے ساتھ اپنے معاملات کیسے رکھوں، ان کی رسومات تیجہ، ساتواں، دسواں، چالیسواں وغیرہ اور ان کی شادی بیاہ میں شرکت کا کیا حکم ہے؟ (رضاء اللہ بیگ، شاہ کوٹ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ اپنے عزیز و اقارب سے حسن سلوک سے پیش آئیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کے مشرکین رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا حکم فرمایا تھا جیسا کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ میری ماں جو کہ مشرکہ تھیں اس وقت آئیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش مکہ کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا میری ماں تشریف لائی ہیں اور وہ رغبت رکھنے والی ہیں آپ نے فرمایا ہاں اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کر۔ (کتاب الصلہ عبداللہ بن مبارک 130، مسند احمد، صحیح البخاری 2620) اور قرآن حکیم میں بھی ارشاد خداوندی ہے:
﴿وَصاحِبهُما فِى الدُّنيا مَعروفًا ...﴿١٥﴾... سور ة لقمان
"اپنے والدین کے ساتھ دنیا میں اچھے طریقے سے پیش آئیں۔"
لہذا آپ اپنے والدین عزیز و اقارب سے صلہ رحمی کریں، اچھے طریقے سے پیش آئیں۔ ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ حسن سلوک کریں اور انہیں حکمت کے ساتھ عقیدہ توحید و سنت کی دعوت دیتے رہیں اگر وہ کوئی سخت کلمات بھی کہہ دیں تو برداشت کریں اس میں اللہ کے فضل و کرم سے خیر ہی خیر ہے البتہ ان کی رسومات اور خلاف شرع امور میں شرکت سے اجتناب کریں، خوشی و غمی کے موقع پر ضرور جائیں لیکن ایسے موقع پر ڈھول، گانا بجانا، بے پردگی اور شادی کی غیر شرعی رسومات ہوں تو ان امور میں ان سے علیحدہ رہیں۔ اللہ تعالیٰ توفیق بخشے۔ آمین
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب