سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(318) مرد و خواتین کا اختلاط

  • 22751
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 686

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک ایسے ہسپتال میں ملازمت کرتا ہوں جس میں ہمیشہ اجنبی عورتوں سے اختلاط رہتا ہے اور ان سے بات چیت کرنی پڑتی ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خواتین سے اختلاط ناجائز اور انتہائی مہلک اور حد درجہ خطرناک ہے خاص طور پر جب عورت زیب و زینت سے ہو اور بے پردہ ہو کیونکہ ایسی خواتین جو زینت لگا کر میک اپ کے دبیز پردوں میں معطر ہو کر مردوں کی مجالس سے گزرتی ہیں انہیں شرعا بدکار قرار دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بھی عورت خوشبو لگا کر کسی قوم کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو پا لیں وہ زانیہ ہے۔ (مسند احمد 32/483)

اسی طرح خوشبو لگانے والی عورت کو رات کی نماز میں حاضر ہونے سے روکا گیا ہے۔ (مسند احمد 13/405)

آج ہسپتالوں، دفاتر، یونیورسٹیز الغرض ہر ادارے میں عورتوں کو داخل کر دیا گیا ہے اور وہ بے حجاب، میک اپ کر کے مردوں میں گھومتی پھرتی ہیں۔ اسلام میں اس طرح مرد و زن کا اختلاط حرام ہے۔ آپ کوئی ایسی ملازمت تلاش کر لیں جہاں ایسی قباحتیں نہ ہوں۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو شرعی آداب سکھائیں اور اسلام کا پابند بنائیں انہیں ایسی نوکری کے لئے مت بھیجیں جو فتنے کا باعث ہو اور معاشرے کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الادب،صفحہ:405

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ