سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(310) خوش طبعی

  • 22743
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 855

سوال

(310) خوش طبعی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دوست و احباب کا آپس میں خوش طبعی کرنا کیسا ہے کیا یہ لہو و لعب کے زمرے میں آ کر منع تو نہیں وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوست و احباب کا آپس میں مل کر خوش طبعی کرنا اگر حقیقت پر مبنی ہو اور شریعت کا استہزاء و مذاق نہ ہو تو بالکل درست ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی خوش طبعی فرمایا کرتے تھے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی ابو عمیر کے پاس ایک سرخ چونچ والا پرندہ تھا جس کے ساتھ وہ کھیلتا تھا جب وہ پرندہ مر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا:

"سرخ چونچ والے پرندے نے کیا کیا؟" (متفق علیہ۔ مشکوٰۃ 4884)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا اے اللہ کے رسول یقینا آپ بھی ہمارے ساتھ کھیلتے ہیں آپ نے فرمایا میں حق کے سوا کوئی بات نہیں کہتا"۔ (ترمذی 1990)

"انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کے لئے اونٹ طلب کیا آپ نے فرمایا ہم تجھے اونٹنی کے بچے پر سوار کریں گے اس نے کہا میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر اونٹ کسی اونٹنی کا بچہ ہی ہوتا ہے"۔(ابوداؤد 4991، ترمذی 1991)

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا (يا ذا الاذنين) "اے کانوں والے" (ترمذی 1992، ابوداؤد 5002) الغرض ایسی خوش طبعی جو جھوٹ پر مبنی ہو وہ جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے "اس آدمی کے لئے بربادی ہے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے اس کے لئے بربادی ہے (ابوداؤد 4990 ترمذی 2315 بیہقی 10/196 حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس کی سند قوی ہے۔ بلوغ المرام 1544) پھر اس کے لئے بربادی ہے لہذا جھوٹ کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الادب،صفحہ:398

محدث فتویٰ

تبصرے