سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(307) راہ چلتے اگر کسی عورت پر نظر پڑ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟

  • 22740
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1141

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا راستے میں چلتے ہوئے اگر کسی عورت پر نظر پڑ جائے تو فورا پھیر لینی چاہیے یا جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں پہلی نظر معاف ہے تو لہذا ایک بار دیکھنے کی اجازت ہے صحیح حدیث سے رہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نظر شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر سمجھی جاتی ہے غلط نظر انسان کو گمراہی کے دہانے پر پہنچا دیتی ہے۔ اسی لئے اسے آنکھ کا زنا بھی کہا گیا ہے لہذا اس کے استعمال کے بارے میں انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے، قرآن حکیم میں غض بصر کا حکم دیا گیا ہے اس کا اقتضاء یہی ہے کہ اسے بچا کر رکھا جائے، اگر راستے میں چلتے چلتے کسی عورت پر نظر پڑ جائے تو اسے فورا پھیر لینا چاہیے نہ کہ ٹکٹکی باندھ کر مسلسل دیکھتے جائیں۔ نظر کے پیچھے نظر لگائے رکھنا حرام ہے۔ آپ نے فرمایا:

"نظر کے پیچھے نظر نہ لگاؤ۔" (مشکوٰۃ)

اسی طرح مسند احمد وغیرہ میں حدیث ہے کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اچانک نظر کا کیا حکم ہے۔" آپ نے فرمایا "اپنی نگاہ کو پھیر لو"، یہ حدیث اس بات پر نص صریح ہے کہ نظر پڑ جائے تو پہلی بار ہی دیکھتے نہیں رہنا چاہیے بلکہ فورا نگاہ پھیر لینی چاہیے۔ اگر ہر شخص یہ خیال کرے کہ اس کی ماں، بہن، بیوی اور بیٹی پر اگر کوئی دوسرا شخص اس طرح نظر ڈالے رہے تو کیا وہ اس بات کو پسند کرے گا جواب نفی میں ہو گا، جب ایماندار شخص اپنے گھر کی خواتین کے بارے یہ پسند نہیں کرتا تو دوسرے شخص کی ماں، بہن وغیرہ کے بارے میں بھی اسی طرح محتاط رہنا چاہیے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ صحیح شرم و حیا کی دولت سے مالا مال رکھے اور نظر کی پراگندگی سے محفوظ رکھے۔ آمین

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الادب،صفحہ:395

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ