السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک ثیبہ (شوہر دیدہ) سے شادی کا خواہش مند ہوں، میرے والد راضی ہیں، لڑکی اور اس کے اہل خانہ بھی راضی ہیں، صرف میری والدہ تیار نہیں ہیں وہ اس رشتہ کو ناپسند کرتی ہیں، کیا میں اپنی والدہ کی پسند ناپسند کی پرواہ کئے بغیر اس عورت سے شادی کر سکتا ہوں؟ کیا شادی کر لینے کے بعد میں اپنی والدہ کا نافرمان کہلاؤں گا، آگاہ فرمائیں اللہ تعالیٰ جزائے خیر سے نوازے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
والدہ کا بہت بڑا حق ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا ایک اہم فریضہ ہے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ جس عورت کو آپ کی والدہ ناپسند کرتی ہیں اس سے شادی نہ کریں، اس لئے کہ وہ تمام لوگوں سے زیادہ آپ کی خیرخواہ ہیں، ہو سکتا ہے انہیں اس عورت کے اخلاق سے متعلق ایسی باتوں کا علم ہو جو آپ کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ ویسے آپ کو اس کے علاوہ بھی بہت سی عورتیں مل سکتی ہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ ... ﴿٣﴾... سورة الطلاق
"اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی نہ کوئی راہ نکال دیتا ہے اور اس کو وہاں سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔"
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ والدہ کی دل جوئی و فرمانبرداری تقویٰ میں سے ہے، الا یہ کہ والدہ دیندار ہو اور مخطوبہ دیندار اور تقویٰ والی ہو اگر بات ایسی ہو جیسا کہ ہم نے بیان کیا تو پھر اس معاملہ میں آپ پر والدہ کی اطاعت لازم نہیں ہے، اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ)
"اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے"۔
اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو ایسے کام کرنے کی توفیق دے جس سے وہ راضی ہو نیز جو چیز آپ کے حق میں مفید ہو اور آپ کے دین و دنیا کے لئے کارآمد ہو اسے آپ کے لئے آسان بنا دے۔ (ابن باز رحمۃ اللہ علیہ)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب