السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی خوشی کے موقعہ پر یا ایسے ہی کسی کو تحفہ کے طور پر پھولوں کا گلدستہ دینا کیسا ہے کیا یہ بھی یہودیوں کی مشابہت ہو گی۔ (محمد عرفان، کراچی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک دوسرے کو تحفے تحائف دینا اچھی عادت ہے اور اس سے محبت بڑھتی ہے شریعت میں تحفے دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو تم آپس میں محبت کرنے لگو گے۔" (الادب المفرد للبخاری: 594، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں اس کی سند حسن ہے التلخیص الحبیر 3/75)
اسی طرح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے ہدیہ بھیجنا ہرگز حقیر نہ سمجھے اگرچہ بکری کا ایک کھر ہی ہو۔
بخاری شریف میں ایک حدیث کے اندر ہے آپ نے فرمایا اگر مجھے دستی ہدیہ دی گئی تو میں قبول کروں گا بحوالہ (التلخیص الحبیر 3/70) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ہدیہ واپس نہ کرو۔" (مسند احمد، ابو یعلی)
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہدیہ و تحفہ لینا یا دینا محبت کا باعث ہوتا ہے۔ لہذا پھولوں کا گلدستہ ہو یا کوئی کھانے پینے کی حلال چیز وغیرہ ایسے تحفے دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور نہ ہی اس میں یہود کی مشابہت ہے مشابہت سے مراد کسی قوم کے شعار و مخصوص طرز کو اپنانا ہوتا ہے جس کی اسلام میں اجازت نہ ہو۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب