سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) عورتوں کے زیر جامہ کی فروخت

  • 22698
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 709

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کے انڈروئیر اور بریسٹ بنیان وغیرہ کا کاروبار کرنا مردوں کے لیے جائز ہے یا نہیں یہ سلائی کرنا یا دکانوں میں بیچنا کیسا ہے؟ مجھے ایک دو آدمیوں نے وہم میں ڈال دیا کہ یہ جائز نہیں؟ (محمد یوسف ولد محمد رفیق وزیر آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو چیزیں شرع میں عورتوں کے لیے حلال اور جائز ہیں ان کو فروخت کرنا درست ہے اگر کوئی یہ کہے کہ یہ تو عورتیں پہنتی ہیں لہذا مرد انہیں فروخت نہیں کر سکتے تو اس قاعدے کے مطابق تو عورتوں کے لباس، زیورات، زیب و زینت کی دیگر اشیاء بھی مردوں کے لیے فروخت کرنا منع ہونا چاہیے۔ یہ بات بالکل لغو اور فضول ہے کاروبار اور تجارت کرنا اصل میں مردوں کا ہی کام ہے عورتوں پر گھریلو امور کی ذمہ داری ہے لہذا جو اشیاء عورتیں پہنتی ہیں اور شریعت میں ان کی ممانعت نہیں ہے ان کو مرد فروخت کر سکتے ہیں۔ ان کی سلائی، کڑھائی، زیب و زینت کی اشیاء کی تیاری کرنا، خریدنا و بیچنا بالکل جائز و درست ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب البیوع،صفحہ:348

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ