سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(264) تدریس قرآن پر اجرت لینا

  • 22697
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 662

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بچوں کو قرآن پاک حفظ کرواتا ہوں اور ماہوار تنخواہ لیتا ہوں کیا یہ تنخواہ لینا میرے لئے ناجائز ہے یا جائز ہے کیونکہ ہم نے ایک واقعہ سنا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی آیا اس کے اوپر ایک چادر تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چادر کہاں سے لی تو اس صحابی نے کہا میں نے قرآن پاک پڑھایا ہے تو اس کے تحفہ کے طور پر ملی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو پسند کرتا ہے کہ یہ چادر قبر میں آگ کی ہو۔ (حافظ محمد اسماعیل، مدرسہ جامعہ محمدیہ فقیر والی بہاولنگر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ ایک پانی کے پاس سے گزرے۔ ان لوگوں میں سے ایک آدمی کو کسی موذی چیز نے ڈسا ہوا تھا تو اس پانی کے پاس رہنے والے لوگوں میں سے ایک شخص ان کے ہاں آیا اس نے کہا کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے۔ صحابہ میں سے ایک آدمی چلا گیا تو اس نے سورۃ الفاتحہ بکریوں کے عوض پڑھی وہ تندرست ہو گیا وہ صحابی بکریاں لے کر دیگر صحابہ کی طرف آئے انہوں نے اسے ناپسند کیا اور کہا تم نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی ہے؟ یہاں تک کہ وہ مدینہ تشریف لائے صحابہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ حق دار شئے جس پر تم اجرت لو وہ اللہ کی کتاب ہے۔ (صحیح البخاری وغیرہ)

اس صحیح حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن پر اجرت درست ہے اگر کوئی شخص قرآن حکیم کی تعلیم دیتا ہے اور لوگ اس کی خدمت کرتے ہوئے اسے رقم یا اور کوئی چیز دے دیں تو وہ جائز ہے حرام نہیں۔ سوال میں ذکر کردہ چادر والی روایت مجھے معلوم نہیں۔ البتہ اگر کسی آدمی کا گزارہ صحیح ہوتا ہے اور وہ ایسی اجرت نہیں لیتا تو افضل و بہتر ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب البیوع،صفحہ:347

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ