سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250) عورت کے حقوق

  • 22683
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 801

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عام طور پر مجلات و رسائل میں عورت کے ذمہ جو واجباب ہیں انہیں ہی بیان کیا جاتا ہے کیا مردوں پر ان کی بیویوں کے کوئی حقوق نہیں کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں۔ (ایک سائلہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تبارک و تعالیٰ نے جس طرح مردوں کے حقوق رکھے ہیں اسی طرح خواتین کے بھی حقوق بیان کئے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں تو عورت پر بے شمار قسم کے مظالم روا رکھے جاتے تھے۔ عورت کو زندہ دفن کیا جانا۔ وراثت سے محرومی، ناانصافی وغیرہ بیماریاں عام تھیں اللہ نے عورت کو قعر مذلت سے نکال کر انصاف پر مبنی حقوق سے اسے نوازا اور مرد کو حسن معاشرت کا حکم صادر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَعاشِروهُنَّ بِالمَعروفِ...﴿١٩﴾... سورة النساء

"بیویوں کے ساتھ حسن معاشرت اختیار کرو۔"

ایک اور مقام پر فرمایا:

﴿وَلَهُنَّ مِثلُ الَّذى عَلَيهِنَّ بِالمَعروفِ وَلِلرِّجالِ عَلَيهِنَّ دَرَجَةٌ ...﴿٢٢٨﴾... سورة البقرة

"اور عورتوں کا (مردوں پر) ویسا ہی حق ہے جیسا دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت حاصل ہے۔"

ان آیات بینات سے واضح ہوا کہ خواتین کے بھی اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے کہ ایمان والوں میں سے کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہو اور تم میں سے اچھے وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے لئے اچھے ہیں اور مزید فرمایا میں اپنے گھر والوں کے لئے تم سب میں سے اچھا ہوں۔ (ترمذی وغیرہ)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن مرد مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے اگر اس سے ایک عادت کو ناپسند کرے گا تو دوسری عادت سے راضی ہو جائے گا۔ (مسلم)

معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ ہماری بیوی کا ہم پر کیا حق ہے؟ آپ نے فرمایا جب تم کھانا کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ اور جب تم لباس پہنو تو اسے بھی پہناؤ چہرے پر نہ مارو اور برے طریقے سے پیش نہ آؤ اور تم اسے سوائے گھر کے نہ چھوڑو۔ (احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ)

مذکورہ بالا نصوص صحیحہ صریحہ سے معلوم ہوا کہ خواتین کے بھی مردوں پر حقوق ہیں جو مرد اپنی خواتین سے ناروا سلوک کرتے ہیں۔ ان کے لباس خوراک اور گھر کا خیال نہیں رکھتے ان سے حق معاشرت کی بجائے گالی گلوچ سے پیش آتے ہیں انہیں عذاب الٰہی سے ڈر جانا چاہیے اگر ایک عورت اپنے شوہر کی وفادار ہے اور اپنے بستر پر اس کی غیر موجودگی میں کسی غیر کو داخل نہیں ہونے دیتی اور اس کے بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کرتی ہے تو مرد کا بھی حق ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ وقت گزارے اس کے دکھ درد میں شریک ہو اچھے لوگ وہی ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھ کر زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے مرد ایسے ہیں جو حقوق الناس سے یکسر غافل ہیں قیامت والے دن جہاں حقوق اللہ کا سوال ہو گا وہاں حقوق الناس کے بارے میں بھی پوچھ گچھ ہو گی اللہ تعالیٰ صحیح عمل کی توفیق بخشے۔ آمین

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب النکاح،صفحہ:327

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ