سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) بالغ اولاد کا نکاح

  • 22676
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 929

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک دینی مجلہ میں پڑھا ہے کہ اگر اولاد بالغ ہو جائے تو والدین کو چاہیے کہ جلد از جلد اولاد کی شادی کر دیں تاکہ فحاشی نہ پھیلے اگر والدین ایسا نہیں کریں گے تو اس قسم کی فحاشی کا گناہ ماں باپ کے ذمہ ہو گا۔ (مقصود مجاہد، احمد پور شرقیہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات صحیح اور درست ہے کہ جب اولاد بالغ ہو جائے تو والدین کو ان کی شادی کا جلد بندوبست کرنا چاہیے تاکہ وہ کسی قسم کے گناہ میں ملوث نہ ہوں اور شعب الایمان للبیہقی (8666) میں ابو سعید خدری اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ہاں بچہ پیدا ہو وہ اس کا اچھا سا نام رکھے اور اسے ادب سکھائے اور جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کی شادی کر دے اگر وہ بالغ ہو گیا اس نے اس کی شادی نہ کی اور اس نے گناہ کر لیا تو اس کا گناہ اس کے باپ پر ہو گا۔

اور عمر بن خطاب اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تورات میں لکھا ہوا ہے کہ جس کی بیٹی بارہ برس کی ہو گئی اور اس نے اس کی شادی نہ کی اور لڑکی نے گناہ کا ارتکاب کر لیا تو اس کا گناہ اس کے باپ پر ہو گا شعب الایمان (8680) بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح کتاب النکاح باب الولی فی النکاح فصل ثالث۔

پہلی روایت کو علامہ البانی نے سلسلہ الاحادیث الضعیفہ 2/63 میں ضعیف قرار دیا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ والی روایت کی سند میں ابوبکر بن ابی مریم راوی ضعیف ہے اور انس رضی اللہ عنہ کی روایت کے متن کو امام حاکم نے شاذ قرار دیا ہے۔(شعب الایمان 6/403)

بہرکیف باپ اگر نکاح کر دینے پر قادر ہو اور نکاح نہ کرے تو قصوروار ہے اور گناہ کا سبب بن جاتا ہے اس لئے زجر و تھدید کرتے ہوئے اس بات سے ڈرایا گیا ہے۔ لہذا ہمیں اپنی بالغ اولادوں کا مناسب رشتہ ملتے ہی نکاح کر دینا چاہیے تاکہ وہ کسی گناہ کا ارتکاب نہ کر لیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب النکاح،صفحہ:317

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ