السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک امام مسجد جس نے نکاح پر نکاح پڑھا دیا ہے ایک عورت کا پہلے نکاح تھا اس نے طلاق نہیں لی وہ اپنے سسرال سے روٹھ کر آئی تھی اور اس کے ماں باپ نے اس کا نکاح کسی اور آدمی سے آگے پڑھا دیا۔ مولوی صاحب نے جانچ پڑتال نہیں کی کیا اس کے پیچھے نماز جائز ہے کیا اس کا اپنا نکاح ہے یا ٹوٹ گیا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ (عبدالقادر فیروز پوری 1191WB میلسی وہاڑی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال نکاح پر نکاح پڑھانا حرام کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حرام رشتے بیان کرتے ہوئے خاوند والی عورتوں کا بھی ذکر فرمایا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ ۔۔۔ سورة النساء)
"یعنی جب عورت کسی کے حبالہ عقد میں ہو تو اس کے ساتھ نکاح کرنا حلال نہیں۔"
اسلام میں نکاح پر نکاح تو درکنار منگنی پر منگنی کرنے سے منع کیا گیا ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(لا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَو يَتْرُكَ)(متفق علیہ، مشکوٰۃ 3144)
"کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے یہاں تک کہ وہ نکاح کرے یا چھوڑ دے۔"
جب کسی شخص نے کسی عورت کے ساتھ نکاح کا پیغام دیا ہو تو اس پر پیغام دینا منع ہے تو نکاح پر نکاح کرنا کس طرح درست ہو سکتا ہے۔ لہذا اس دوسرے نکاح میں فورا جدائی کرا دینی چاہیے اور اتنی دیر انہیں جدا رکھنا چاہیے جب تک پہلا خاوند طلاق نہ دے دے یا اس سے خلع لے لیا جائے پھر عدت گزرنے پر ان کا نکاح کیا جائے۔ نکاح خوان کے علم میں اگر بات تھی تو انتہائی غلط حرکت ہے اور اگر معلوم نہ تھا بےخبری میں نکاح پڑھا دیا بعد میں علم ہوا تو اپنے کئے پر اللہ تعالیٰ سے استغفار کریں اگر اس امام کے عقیدے میں صریح کفر و شرک نہیں تو اس کے پیچھے نماز درست ہے اور اس غلط فعل کی بنا پر اس کے نکاح پر کوئی اثر نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب