سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) شادی کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے کھانا کھلانا

  • 22670
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2424

سوال

(237) شادی کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے کھانا کھلانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ کا مضمون "شادی کے کھانے کی شرعی حیثیت" غزوہ میں نظروں سے گزرا آپ نے ولیمہ پر مدلل بحث کی ہے مگر اصل چیز ہے شادی ہال میں لڑکی والے کی طرف سے دی جانے والی دعوت جس پر آج کل اخبارات میں بھی بحث جاری ہے۔ براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں اس پر بھی تفصیلا ارشاد فرمائیے تاکہ لوگوں کی غلط فہمیاں دور ہوں۔ (راؤ اسلام الدین ابو شاہد 2/18 وحدت پارک لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ اس مضمون کو غوروتدبر سے پڑھتے تو اس سوال کا جواب آپ کو اس مضمون میں مل جاتا قرآن و سنت کی رو سے شادی کے موقع پر جو دعوت ثابت ہے وہ ولیمہ ہے جس کے میں نے کئی ایک دلائل ذکر کئے۔ اور محدثین نے جو دعوت کی اقسام بیان کی ہیں ان کا بھی اجمال سے تذکرہ کیا ہے، جس سے یہ بات خود بخود واضح ہو جاتی ہے کہ لڑکی والوں کے گھر جو بارات لے کر لڑکے والے جاتے ہیں اور لڑکی والے اپنے دوست و احباب کو بلا لیتے ہیں اور پھر ان سب کے لئے ضیافت کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ اس کی کوئی دلیل نہیں۔ بارات کے بارے میں راقم نے غزوہ میں پہلے بحث کر دی ہے کہ موجودہ تصور بارات اسلام کا نہیں ہے اور خیر القرون میں اس کی کوئی مثال ہمیں نہیں ملتی۔ شادی کے موقع پر جو دعوت ہوتی ہے وہ ولیمہ ہی ہے۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی کے موقع پر بھی ہوا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی آپ نے ولیمہ کرنے کے لئے کہا۔

لہذا شادی پر یہی دعوت ہونی چاہیے خواہ شادی ہال میں ہو یا کسی حویلی اور گھر میں، یہی شرعا ثابت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب النکاح،صفحہ:310

محدث فتویٰ

تبصرے