السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا بائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنا جاءز ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!بائیں ہاتھ یا دونوں ہاتھوں پر تسبیحات پڑھنا جائز ہے،کیونکہ بائیں ہاتھ پر پڑھنے کی کوئی ممانعت موجود نہیں ہے۔لیکن افضل یہ ہے کہ دائیں ہاتھ پر پڑھی جائیں ،کیونکہ صحیحین میں سیدہ عائشہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ کو: «ان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه التيمن في تنعله وترجله وطهوره وفي شأنه كله»’’جوتا پہننے،کنگھی کرنے صفاءی کرنے اور تمام اچھے کاموں میں داءیں طرف زیادہ پسند تھی‘‘ چنانچہ اس حدیث کے عموم سے ہم دائیں ہاتھ پر تسبیحات کی فضیلت پر استدلال کر سکتے ہیں۔ «عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما قال: رأيت رسول الله صلى اله عليه وسلم يعقد التسبيح قال ابن قدامة: بيمينه. رواه أبو داود، وابن قدامة: هو محمد بن قدامة بن أعين توفي سنة 250هـ قال النسائي: لا بأس به، ووثقه ابن حبان والدارقطني»سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو ہاتھوں پر تسبیحات پڑھتے دیکھا۔ابن قدامہ فرماتے ہیں،کہ دائین ہاتھ پر پڑھتے دیکھا۔ اس حدیث میں موجود دائیں ہاتھ کی زیادتی بھی اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ دائیں ہاتھ پر تسبیحات پڑھنا افضل ہے۔ لجنہ دائمہ کا بھی یہی فتوی ہے کہ اگرچہ دونوں ہاتھوں پر پڑھنا جاءز ہے،مگر مذکورعمومی دلاءل کی بنیاد پر دائیں ہاتھ پر پڑھنا افضل واکمل ہے۔ فتاوى اللجنة الدائمة " ( 7 / 105 107 ) هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |