سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(225) کافروں کی گردنیں کاٹنا

  • 22658
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1038

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پچھلے دنوں دلجوت کی کاروائی میں کافر مسلمانوں کی گردنیں کاٹ کر ساتھ لے گئے اس کے جواب میں ہمارے ساتھیوں نے بھی انڈین آرمی کی گردنیں کاٹیں پاکستان آرمی کے کرنل نے کہا یہ مسئلہ ہے اور شرعی طور پر ٹھیک نہیں ہے آپ اس کو شرعی طور پر ثابت کریں ورنہ جرمانہ ہو گا۔ (ابو عادل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کفار کے ساتھ میدان قتال میں سختی کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

﴿فَاضرِبوا فَوقَ الأَعناقِ وَاضرِبوا مِنهُم كُلَّ بَنانٍ ﴿١٢﴾... سورة الانفال

"پس تم ان کفار کی گردنوں پر مارو اور ان کے جوڑ جوڑ پر مارو۔"

اس آیت کریمہ میں مجاہدین کو شجاعت اور پامردی سے لڑنے کا کہا جا رہا ہے اور حکم دیا جا رہا ہے کہ میدان کارزار میں جب کفار کا سامنا ہو تو ان کی گردنوں پر مارو اور ان کے ہاتھوں اور پاؤں کے جوڑ جوڑ پر مارو تاکہ وہ لڑنے کے قابل نہ رہیں۔ معلوم ہوا کہ کفار کی گردنیں کاٹنا بالکل درست اور جائز ہے اور کتب احادیث و تواریخ میں بے شمار واقعات کفار کی گردنیں کاٹنے کے موجود ہیں۔  صحیح البخاری کتاب المغازی باب قصۃ عکل و عرینۃ میں واقعہ موجود ہے کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں گرم لوہے کی سلائیاں پھیر دینے اور ہاتھ پیر کاٹنے کا حکم دیا۔ اسی طرح اسلامی تعلیمات میں قصاص کے اندر قتل کرنا، نفس کے بدلے نفس، آنکھ کے بدلے آنکھ، کان کے بدلے کان وغیرہ کاٹنے کا حکم دیا ہے۔ کفار مسلمانوں کے مقابلے میں جب میدان میں اتر آئیں تو ان کو قتل کرنا، گردنیں مارنا، ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالنا، جوڑ جوڑ پر ضربیں لگانا درست و جائز ہے تفصیل بڑی کتابوں میں موجود ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجہاد،صفحہ:289

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ