السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایک حج کر لینے والے کو اگر موقع مل جائے اور وہ عمرہ کر لے تو اس پر دوبارہ حج فرض ہو جائے گا نیز صرف پہلی بار عمرے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج صرف زندگی میں ایک بار فرض ہے، عمرہ کر لینے پر دوبارہ حج فرض ہونے کی کوئی دلیل موجود نہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا آپ نے فرمایا اے لوگو! بےشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے پر تم حج کرو تو ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے یہاں تک کہ اس نے یہ بات تین مرتبہ کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو واجب ہو جاتا اور تم اس کی استطاعت نہیں رکھ سکو گے، پھر آپ نے فرمایا تمہارے لئے جو چیزیں چھوڑ دوں اسے تم چھوڑ دیا کرو اس کے پیچھے نہ پڑو کیونکہ تم سے پہلے لوگ کثرت سوال (کھود کرید) اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہو گئے، پس جب میں تمہیں کسی کام کے کرنے کا حکم دوں تو اسے حسب استطاعت کرو اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اسے چھوڑ دو۔ (صحیح مسلم)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج زندگی میں ایک بار فرض ہے دوبار نہیں۔
عمرہ بھی پہلی بار بندے پر واجب ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کوئی شخص ایسا نہیں مگر اس پر حج اور عمرہ ضروری ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بھی فرمایا اللہ کی کتاب میں حج کے ساتھ عمرے کا بھی ذکر ہے جیسا کہ فرمایا "حج اور عمرہ پورا کرو"۔ (البقرہ: 194) امام بخاری نے صحیح البخاری کتاب العمرہ باب وجوب العمرہ وفضلھا قائم کر کے یہ آثار ذکر کئے ہیں کہ اور سمجھایا ہے کہ عمرہ واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب