السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حج کے لئے جانے والوں کو کئی بار عمرہ کرنا کیسا ہے، اور وہ اس کا احرام کہاں سے باندھے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج کے دنوں میں حرم کے قریب کرائے کی گاڑیوں والے کاروباری ڈرائیور آوازیں لگاتے سنائی دیتے ہیں کہ چھوٹا عمرہ، بڑا عمرہ اور ہمارے لوگ ان کے ساتھ سوار ہو کر بار بار عمرے کرتے رہتے ہیں اور اپنے عزیز و اقارب کی طرف سے درجنوں عمرے کرتے ہیں حالانکہ ان کے اس فعل کا کوئی شرعی ثبوت موجود نہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام مکہ سے نکل کر عمرہ نہیں کیا کرتے تھے سوائے عمرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب مکہ مکرمہ میں مقیم ہو جاتے تو بکثرت طواف کیا کرتے تھے اور مکی عمرہ سے طواف کی کثرت ہی افضل ہے حج سے فارغ ہونے کے بعد یہ لوگ جو ماہ ذوالحجہ میں بکثرت عمرے کرتے رہتے ہیں سلف الصالحین ایسا نہیں کیا کرتے تھے۔ حج کے بعد عمرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا اور اس پر علمائے امت کا اتفاق ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا کسی صحابی نے بھی ایسا نہیں کیا اور نہ ہی خلفائے راشدین ایسا کیا کرتے تھے اور عمرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں اہل علم کا کہنا ہے کہ انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمرہ محض ان کی طیب خاطر کے لئے کرایا تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب