السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حج کے جملہ مسائل و احکام
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج تین قسم کا ہوتا ہے ہر ایک کی تفصیل درج ذیل ہے:
افراد کا معنی اکیلا ہے۔ حج افراد کا شرعی معنی یہ ہے کہ حج کرنے والا صرف حج ہی کی نیت کر کے میقات سے احرام باندھے، اس میں عمرہ شامل نہیں ہوتا، حج کا احرام باندھ کر ایک بار یوں کہے اللهم لبيك بالحج (بخاری 213) (اے اللہ میں حج کے لیے حاضر ہو گیا ہوں) پھر مکہ مکرمہ پہنچ کر بیت اللہ کا طواف (طواف قدوم) کرے، پھر حالت احرام ختم کئے بغیر آٹھ ذوالحج کو حج کی ادائیگی کے لئے منیٰ کی جانب روانہ ہو جائے۔
حج افراد کرنے والا شخص اگر طواف قدوم کے بعد صفا و مروہ کی سعی سے بھی فارغ ہو جائے تو وہ (دس ذوالحجہ کو رش سے بچنے کی وجہ سے) سہولت میں رہے گا۔(ابوداؤد 2/160)
مفرد پر قربانی فرض تو نہیں البتہ اگر وہ ثواب کی خاطر کر لے تو بہتر ہے۔
قران کا معنی "ملانا" ہے۔ حج قران کا مطلب یہ ہے کہ کوئی حج اور عمرہ دونوں کی نیت کر کے میقات سے احرام باندھ لے۔ ایک مرتبہ کہے اللهم لبيك بالحج والعمره ایسا شخص عمرہ ادا کر کے نہ حجامت بنوائے گا اور نہ احرام کھولے گا بلکہ اسی حالت میں آٹھ ذوالحج کو حج کے مناسک ادا کرنے کے لئے منیٰ کے میدان میں پہنچ جائے گا واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قران ہی کیا تھا۔ (مسلم 1/390)
حج قران کرنے والے پر ایک ہی سعی ہے اگر وہ طواف کے بعد سعی کر کے فارغ ہو جائے تو (دس ذوالحجہ کو رش سے بچنے کی وجہ سے) سہولت میں رہے گا۔ (ابوداؤد)
حج قران کرنے والے کے ذمے قربانی واجب ہے۔ اگر قربانی نہ پائے تو دس روزے رکھے۔ تین حج کے دنوں میں اور سات واپس آ کر رکھے۔ (سورۃ البقرہ: 2/196)
تمتع کا مطلب "فائدہ اٹھانا" ہے۔ تمتع کا لفظ کبھی حج قران پر بھی اس معنی میں بولا جاتا ہے کہ دونوں ایک ہی سفر میں ادا ہو گئے البتہ تمتع کا خاص مطلب یہ ہے کہ حاجی عمرہ کی نیت سے احرام باندھے اور کہے اللهم لبيك بالعمره (اے اللہ میں عمرہ کے لئے حاضر ہو گیا) پھر عمرہ سے فارغ ہو کر حجامت بنوائے اور احرام کھول دے۔ پھر آٹھ ذوالحجہ کو حج کی ادائیگی کے لئے اپنی رہائش گاہ سے دوبارہ احرام باندھے اور کہے (ایک مرتبہ) اللهم لبيك بالحج اور منیٰ کے میدان میں پہنچ جائے۔
حج تمتع کرنے والے پر بھی قربانی واجب ہے وگرنہ حسب مذکور دس روزے رکھے۔ (سورۃ البقرہ 2/196)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب