السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میت کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میت کی طرف سے مستقل قربانی کرنے کی کوئی خاص دلیل موجود نہیں البتہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مینڈھا لانے کا حکم دیا جس کے ہاتھ، پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں وہ آپ کے پاس قربانی کے لئے لایا گیا پھر آپ نے کہا اے عائشہ چھری لاؤ پھر آپ نے کہا اس کو پتھر پر تیز کرو میں نے ایسا کیا پھر آپ نے چھری پکڑ لی اور مینڈھے کو ذبح کرنے کے لئے لٹا دیا پھر فرمایا: "اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ! محمد، آل محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرما"۔ پھر اسے ذبح کر دیا۔ (صحیح مسلم کتاب الاضاحی 19/1987)
یہ قربانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ میں کی اس سے دلیل لی جاتی ہے کہ آپ نے یہ قربانی اپنی امت کی طرف سے بھی کی جب کہ آپ کے کئی امتی اس سے پہلے فوت ہو چکے تھے اسی طرح جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو مینڈھے سینگوں والے چتکبرے بڑے بڑے خصی شدہ لائے گئے آپ نے ان دونوں میں سے ایک کو لٹایا اور کہا "اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جس نے تیری توحید کی گواہی دی اور میرے لئے پیغام پہنچانے کی شہادت دی کی طرف سے"(مجمع الزوائد 4/27 ارواء الغلیل 4/251)
ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا ارادہ کرتے تو دو موٹے تازے سینگوں والے چتکبرے مینڈھے خریدتے، جب آپ نماز اور خطبہ سے فارغ ہو جاتے تو عیدگاہ ہی میں ان دو میں سے ایک مینڈھے کو لایا جاتا آپ اسے ذبح کرتے اور کہتے "اے اللہ یہ میری امت کے ان سب لوگوں کی طرف سے ہے جنہوں نے تیری توحید کی گواہی دی اور میرے پیغام پہنچانے کی شہادت دی، پھر دوسرا مینڈھا لایا جاتا آپ اس کو ذبح کرتے اور فرماتے "اے اللہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے، آپ ان دونوں کے گوشت کو مسکینوں کو کھلاتے خود بھی کھاتے اور اپنے گھر والوں کو بھی کھلاتے (مسند احمد، بزار، طبرانی، بحوالہ مجمع الزوائد کتاب الاضاحی باب اضحیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 4/21،22)
ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے ان تمام لوگوں کی طرف سے قربانی کرتے تھے جو اللہ کی توحید اور آپ کے پیغام الٰہی پہنچانے کی شہادت دیتے تھے اور آپ کی امت میں آپ کی زندگی میں موجود اور فوت ہونے والے سب ہی شامل ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب