سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(191) کیا شب براءت شب قدر کی طرح ہے؟

  • 22624
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 717

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو لوگ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ شب براءت، شب قدر کی طرح ہے کیا یہ موقف درست ہے؟ (ابو عبداللہ، بہاولپور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نصب شعبان کی رات کو شب قدر قرار دینا باطل ہے محققین محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے امام ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں اس کو باطل قرار دیا ہے اور امام ابوبکر ابن العربی فرماتے ہیں "جمہور علماء کے نزدیک لیلۃ مبارکۃ سے مراد لیلۃ القدر ہے بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد نصف شعبان کی رات ہے۔ یہ قول باطل ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی سچی قطعی کتاب میں فرمایا ہے کہ "رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا ہے"۔ اور اس پر نص بھی وارد کی ہے کہ اس کے نزول کا وقت رمضان ہے پھر اس مقام (سورۃ دخان) پر اس کے نزول کا زمانہ رات ذکر کیا ہے جس آدمی نے یہ سمجھا کہ یہ رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے کی رات ہے اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے اور نصف شعبان کی رات، اس کی فضیلت اور لوگوں کی تقدیر نقل کرنے کے بارے کوئی قابل اعتماد روایت نہیں اس کی طرف التفات نہ کرو۔ (ملاحظہ ہو احکام القرآن 4/1690)

شیخ محمد عبدالسلام رحمۃ اللہ علیہ نے "السنن والمبتدعات" ص 102 میں ذکر کیا ہے کہ سورۃ الدخان میں ہر حکمت والے معاملہ کے فیصلے کا جو ذکر ہے یہ شب قدر میں ہی ہے جیسا کہ سورۃ القدر میں نزول ملائکہ کا ذکر ہے۔ نصف شعبان کی رات میں یہ بات نہیں ہے۔

بہرکیف نصف شعبان کی رات کو شب قدر یا شب براءت یا لیلۃ مبارکہ سمجھنا درست نہیں، شب قدر و براءت رمضان المبارک میں آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہے یہی بات کتاب و سنت سے ثابت ہوتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصیام،صفحہ:247

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ