السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص روزہ رکھ کر جھوٹ بولے یا جھوٹی بات پر عمل کرے تو کیا اس کا روزہ اللہ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے والے یا جھوٹی باتوں پر عمل کرنے والے کا روزہ ضائع ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی نے روزے کی حالت میں جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا ترک نہ کیا تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔(صحیح البخاری کتاب الصوم 1903، بحوالہ مشکوٰۃ 1999 عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ)
اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور حدیث میں ہے کہ "کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جنہیں اپنے روزے سے پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں اور کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں اپنے قیام سے بیداری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا (سنن الدارمی کتاب الرقاق 2723) مذکورہ احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ روزہ دار آدمی کو حالت روزہ میں گالی گلوچ، تہمت طرازی، عیب جوئی، جھوٹ پر عمل اور اس کی اشاعت وغیرھا جیسے اعمال قبیحہ سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے ورنہ اسے روزے سے سوائے فاقہ کے کچھ حاصل نہ ہو گا اللہ کریم کو وہی روزہ قبول ہو گا جو منہیات سے بچایا ہوا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب