سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(186) روزہ رکھ کر جھوٹ بولنے والے کے روزہ کی حیثیت

  • 22619
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1439

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص روزہ رکھ کر جھوٹ بولے یا جھوٹی بات پر عمل کرے تو کیا اس کا روزہ اللہ کے ہاں قبول ہو جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے والے یا جھوٹی باتوں پر عمل کرنے والے کا روزہ ضائع ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی نے روزے کی حالت میں جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا ترک نہ کیا تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔(صحیح البخاری کتاب الصوم 1903، بحوالہ مشکوٰۃ 1999 عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ)

اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور حدیث میں ہے کہ "کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جنہیں اپنے روزے سے پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں اور کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں اپنے قیام سے بیداری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا (سنن الدارمی کتاب الرقاق 2723) مذکورہ احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ روزہ دار آدمی کو حالت روزہ میں گالی گلوچ، تہمت طرازی، عیب جوئی، جھوٹ پر عمل اور اس کی اشاعت وغیرھا جیسے اعمال قبیحہ سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے ورنہ اسے روزے سے سوائے فاقہ کے کچھ حاصل نہ ہو گا اللہ کریم کو وہی روزہ قبول ہو گا جو منہیات سے بچایا ہوا ہو گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصیام،صفحہ:244

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ