السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اذان شروع ہونے کے ساتھ ہی سحری کھانے سے رک جانا ضروری ہے یا اذان ختم ہونے تک کھا، پی سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مؤذن کے بارے میں اگر یہ معروف ہو کہ وہ فجر طلوع ہونے کے ساتھ ہی اذان دیتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی اذان سنتے ہی کھانے پینے اور دیگر تمام مفطرات سے رک جانا ضروری ہے، لیکن اگر کلینڈر کے اعتبار سے ظن و تخمین سے اذان دی جائے تو ایسی صورت میں اذان کے دوران کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے، آپ نے فرمایا:
"بلال رضی اللہ عنہ رات میں اذان دیتے ہو سو کھاؤ اور پیو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔" (متفق علیہ)
نیز فرمایا:
"جو شخص شبہات سے بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا۔"(صحیح البخاری)
لیکن اگر یہ بات متعین ہو کہ موذن کچھ رات باقی رہنے پر ہی طلوع فجر سے پہلے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے اذان دیتا ہے، جیسا کہ بلال کرتے تھے، تو ایسی صورت میں مذکورہ بالا حدیث پر عمل کرتے ہوئے کھاتے پیتے رہنے میں کوئی حرج نہیں، یہاں تک کہ طلوع فجر کے ساتھ اذان دینے والے موذن کی اذان شروع ہو جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب