السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عید والے دن روزہ رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ عید والے دن قربانی کرنے تک روزہ ہوتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عید والے دن روزہ رکھنے کی شریعت میں ممانعت ہے، ابو عبید مولی ابن ازہر سے روایت ہے کہ میں عید کے موقع پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حاضر ہوا انہوں نے کہا ان دو دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع کیا ہے، تمہارے روزے چھوڑنے کا دن اور دوسرا دن جس میں تم اپنی قربانی (کے گوشت) سے کھاتے ہو (بخاری و مسلم) حافظ ابن حجر فرماتے ہیں یہ حدیث عیدین کے دونوں دنوں میں روزے رکھنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے وہ روزے خواہ نذر کے ہوں یا کفارہ کے، یا نفلی یا حج تمتع کے اور اس بات پر اجماع ہے (فتح الباری 4/239) عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزوں سے منع کیا ہے عیدالفطر اور عید الاضحیٰ کے دنوں کے (صحیح مسلم) امام نووی فرماتے ہیں ان دونوں میں کسی بھی قسم کے روزے رکھنے کے حرام ہونے پر علماء کا اجماع ہے، خواہ کوئی شخص روزے نذر کے پورا کرنے کی نیت سے رکھے یا نفلی روزوں کی نیت سے یا کفارہ کی نیت سے یا کسی اور نیت سے۔ علامہ شوکانی فرماتے ہیں "ان دو دنوں میں روزے رکھنے کی ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے تیار کردہ ضیافت سے اعراض ہے"۔ (نیل الاوطار 4/351،352)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب