السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عید کی نماز مسجد میں ادا کرنی چاہیے یا مسجد سے باہر کھلے میدان میں؟ کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ عید کی نماز عید گاہ میں ادا کی جائے آپ عید والے دن مدینہ سے نکل کر باہر عیدگاہ میں نماز عید ادا کرتے تھے، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر عیدالاضحیٰ کے دن عیدگاہ کی طرف نکلتے تھے۔ (صحیح البخاری کتاب العیدین)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں "اخبار المدینہ" کے حوالے سے لکھا ہے کہ "المصلی (عیدگاہ)" مدینہ میں ایک معروف جگہ ہے اس کے اور مسجد کے دروازے کے درمیان ایک ہزار ہاتھ کی مسافت ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ کی طرف نکلتے تھے اور نیزہ آپ کے آگے ہوتا اور اسے آپ کے آگے عیدگاہ میں نصب کیا جاتا آپ اس کی طرف نماز ادا کرتے تھے۔ (صحیح البخاری) معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ نماز مسجد کی بجائے عیدگاہ میں پڑھی جائے البتہ عذر کی صورت میں مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے اس کے بارے مرفوع روایت تو ضعیف ہے جس میں ذکر کیا گیا ہے کہ ایک مرتبہ بارش کی صورت میں مسجد میں نماز ادا کی البتہ امام ابن حزم فرماتے ہیں عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے عید کے دن بارش ہونے کی بنا پر لوگوں کو مسجد میں نماز عید پڑھائی۔ (المحلی 5/128-129)
لہذا عذر کی وجہ سے نماز عید مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب