سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(167) عورتوں کا قبرستان جانا

  • 22600
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 577

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کا قبرستان جانا کیسا ہے؟ (کارکنان جماعت الدعوۃ، قصور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت کے ساتھ قبرستان جانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

ابن ماجہ 1574، 1575، 1576 ابوہریرہ، ابن عباس، حسان بن ثابت رضی اللہ عنہم۔

البتہ اگر صبر و تحمل اختیار کریں، جزع فزع، واویلا، رونا دھونا نہ کریں۔ شرعی آداب کا لحاظ رکھیں تو پھر کبھی کبھار جانے کی رخصت معلوم ہوتی ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بقیع میں جانا صحیح مسلم 103/983 نسائی 2037 وغیرھما میں موجود ہے اس سے بھی آئمہ حدیث نے عورت کے لئے زیارت قبر کے جواز کی دلیل لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو قبرستان میں جا کر دعا کرنا سکھلایا ہے۔ قصہ مختصر عورت، کبھی کبھار زیارت قبور کو جا سکتی ہے اگر وہ شرعی پابندیاں  ملحوظ خاطر رکھے وگرنہ نہیں اور عصر حاضر میں عورتیں اکثر بن سنور کر قبروں پر جاتی ہیں اور وہاں رونا دھونا اور واویلا بھی کرتی ہیں ان کا زیارت قبر کو جانا درست نہیں پھر یہ کثرت سے حاضری دیتی ہیں جو کہ لعنت کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت نصیب کرے۔ آمین

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجنائز،صفحہ:222

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ