السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میت کو غسل دینے والے پر غسل اور کندھا دینے والے پر وضو واجب ہو جاتا ہے۔ (ابو مجاہد شمعون، دیپالپور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ابوداؤد کتاب الجنائز باب فی الغسل من غسل المیت 3161 میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے اور جو اسے اٹھائے وہ وضو کرے اور ابن ماجہ کتاب الجنائز میں ہے "جو میت کو غسل دے وہ غسل کرے" امام ابوداؤد تو اسے منسوخ سمجھتے ہیں جیسا کہ انہوں نے اس حدیث کے بعد لکھا ہے لیکن انہوں نے ناسخ بیان نہیں کیا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح البخاری میں باب غسل المیت و وضوہ بالماء والسدر میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا اثر ذکر کیا ہے کہ انہوں نے سعید بن زید کے ایک بیٹے کو خوشبو لگائی۔ اٹھایا نماز پڑھی وضو نہیں کیا۔ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ گویا امام بخاری نے اشارہ کیا ہے کہ ابوداؤد والی روایت کمزور ہے پھر انہوں نے اس پر کلام کیا۔ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے سعید بن ابی وقاص کا واقعہ نقل کیا ہے کہ جب ان کو سعید بن زید بن عمرو کی وفات کی خبر ملی تو اس وقت وہ عقیق میں تھے خبر ملتے ہی آئے اور ان کو غسل دیا کفنایا اور خوشبو لگائی پھر اپنے گھر آئے اور غسل کیا غسل کرنے کے بعد انہوں نے واضح کیا کہ میں نے غسل دینے کی وجہ سے غسل نہیں کیا۔ اگر وہ نجس ہوتے تو میں انہیں ہاتھ نہ لگاتا میں نے تو گرمی کی وجہ سے غسل کیا ہے۔ (فتح الباری 3/125)
ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا "میت کو غسل دینے والے پر غسل واجب نہیں"۔
معلوم ہوتا ہے کہ میت کو غسل دینے والے پر غسل واجب نہیں اور اٹھانے والے پر وضو، البتہ اگر کوئی غسل یا وضو کرے تو درست ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب