سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) قریب المرگ شخص کو کلمہ توحید کی تلقین کرنا

  • 22597
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 780

سوال

(164) قریب المرگ شخص کو کلمہ توحید کی تلقین کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قریب المرگ شخص کو کلمہ توحید کی تلقین کرتے ہوئے پڑھنے کے لئے کہنا چاہیے یا اس کے پاس یاد دہانی کے لئے کلمہ پڑھا جائے، صحیح رہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قریب المرگ شخص کو کلمہ توحید کی تلقین کا حکم ہے اور تلقین سے مراد صرف کلمہ توحید پڑھ کر سنانا نہیں بلکہ اسے کہا جائے کہ وہ بھی پڑھے اس کے اوپر کئی ایک دلائل موجود ہیں۔ ایک دلیل پیش کرتا ہوں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، آپ نے فرمایا ماموں جان لا الہ الا اللہ کہو اس انصاری نے کہا ماموں یا چچا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ ماموں اس نے پوچھا کیا لا الہ الا اللہ کہنا میرے حق میں بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں"۔ (مسند احمد 3/154 یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے)

اس صحیح حدیث سے پتا چلا کہ قریب المرگ کو کلمہ پڑھنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجنائز،صفحہ:220

محدث فتویٰ

تبصرے