سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(161) غم کے موقع پر گریبان پھاڑنا یا سینہ پیٹنا

  • 22594
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 918

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی غم کے موقع پر اپنے گریبان کو پھاڑنا چہرے یا سینے کو پیٹنا یا واویلا کرنا جائز ہے کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں مصیبت اور پریشانی کے وقت صبر و تحمل کی تلقین کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد لو یقینا اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔" (البقرہ: 103)

اسی طرح فرمایا: جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کر دئیے جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے اور ہم ضرور تمہاری کسی چیز کے ساتھ آزمائش کریں گے خوف سے اور بھوک سے اور جانوں، مالوں اور پھلوں کی کمی سے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں بےشک ہم اللہ کے لئے ہیں اور اللہ کی طرف ہی لوٹ کر جانے والے ہیں۔ (البقرہ)

مندرجہ بالا آیات مجیدہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مومن آدمی مصیبت و پریشانی کے موقع پر صبر و تحمل سے کام لیتا ہے گریبان چاک کرنا یا چہرہ نوچنا اور سینہ کوبی کرنا صبر و تحمل کے خلاف ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جس آدمی نے رخسار پیٹے اور گریبان چاک کیا اور جاہلیت کے واویلے کی طرح واویلا کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔ (بخاری، مسلم)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے مصیبت کے وقت آواز بلند کرنے والی بال منڈانے والی اور کپڑے پھاڑنے والی سے براءت کی ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان)

آپ کا ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ

"نوحہ کرنے والی نے اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کی تو قیامت والے دن اس طرح اٹھائی جائے گی کہ اس پر گندھک کا کرتہ اور خارش کی قمیص ہو گی۔" (صحیح مسلم، کتاب الجنائز)

لہذا آفات اور مصائب و آلام میں صبر و تحمل کا دامن تھامنا چاہیے جزع و فزع اور بے صبری کا مظاہرہ کرنے سے باز رہنا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجنائز،صفحہ:217

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ