سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(157) کیا شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں؟

  • 22590
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 614

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شوہر اور بیوی وفات کے بعد ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں یعنی شوہر اگر پہلے فوت ہو جائے بیوی اسے غسل دے سکتی ہے اسی طرح کیا اگر بیوی پہلے فوت ہو جاے تو شوہر اسے غسل دے سکتا ہے کتاب و سنت کی رو سے واضح کریں۔ (ابو انس خالد محمود، ھیلاں گجرات)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زوجین میں سے کوئی ایک پہلے وفات پا جائے تو دوسرا اسے غسل دے سکتا ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک آدمی کے جنازے سے) بقیع سے واپس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس حالت میں پایا کہ میرے سر میں درد ہو رہا تھا اور میں ہائے ہائے کر رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ (رضی اللہ عنہا) بلکہ میرے سر میں بھی درد ہو رہا ہے پھر فرمایا تجھے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہو گئی تو میں تجھ پر کھڑا ہوں گا اور تجھے غسل دوں گا اور کفن پہناؤں گا اور تیرا جنازہ پڑھوں گا اور تجھ کو دفن کر دوں گا

(ابن ماجه کتاب الجنائز باب ما جاء غسل الرجل امرته و غسل المراة زوجھا 1465۔ سنن الدارقطنی کتاب الجنائز (1809، 1810، 1811) السنن الکبریٰ للبیہقی کتاب الجنائز باب الرجل یغسل امرته اذا ماتت 3/396۔ مسند احمد 6/228۔ سنن الدارمی 1/39۔ مسند ابو یعلی 8/56، سیرت ابن ھشام 2/166)

قاضی شوکانی رحمہ اللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اوپر والی حدیث کے بارے میں رقمطراز ہیں اس میں دلیل ہے کہ عورت جب مر جائے تو اس کو اس کا خاوند غسل دے سکتا ہے اور اس دلیل سے عورت بھی خاوند کو غسل دے سکتی ہے کیونکہ شوہر اور بیوی کا ایک پردہ ہے جس طرح مرد عورت کو دیکھ سکتا ہے عورت بھی مرد کو دیکھ سکتی ہے۔(نیل الاوطار 4/31)

علامہ محمد بن اسماعیل صاحب سبل السلام رقمطراز ہیں اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے اور یہی قول جمہور محدثین کا ہے۔(سبل السلام 2/742)

اسی طرح سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ان کی اہلیہ محترمہ سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے غسل دیا تھا۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ عبداللہ بن ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے انہیں غسل دیا۔ (الموطا لامام مالک کتاب الجنائز ص 133 مع ضوء السالک المصنف لعبد الرزاق 3/410 الاوسط لابن منذر 5/335 شرح السنہ 5/38)

اسماء بنت عمیس سے روایت ہے کہ بلاشبہ سیدہ فاطمہ نے وصیت کی کہ انہیں ان کے خاوند علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا غسل دیں۔

(دارقطنی 1833، السنن الکبریٰ للبیہقی 3/396)

عورت کا اپنے شوہر کو غسل دینا سب اہل علم کے ہاں متفق علیہ ہے الاوسط لابن المنذر 5/334 البتہ مرد کا اپنی بیوی کو غسل دینا مختلف فیہ ہے جمہور محدثین کے ہاں جائز اور درست ہے اور یہی صحیح ہے جیسا کہ اوپر ذکر ہوا ہے امام ابوبکر محمد بن ابراہیم المعروف لابن المنذر نے علقمہ، جابر بن زید، عبدالرحمٰن بن الاسود، سلیمان، ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن، قتادہ، ابی سلیمان، مالک، اوزاعی، شافعی، احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ جیسے کبار، آئمہ محدثین سے یہی بات نقل کی ہے۔ (الاوسط 5/335، 336)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجنائز،صفحہ:212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ