سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) نماز جنازہ میں تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھانا

  • 22588
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1888

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز جنازہ میں صرف پہلی تکبیر کے ساتھ ہی ہاتھ اٹھائے یا ہر تکبیر کے ساتھ اٹھانے چاہئیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جنازہ میں تکبیرات کے ساتھ ہاتھ نہ اٹھانے کے متعلق کوئی صحیح مرفوع روایت موجود نہیں جو لوگ صرف پہلی تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھانے کے قائل ہیں وہ درج ذیل دلیلیں پیش کرتے ہیں۔

(1) ترمذی شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے میں تکبیر کہی اور پہلی تکبیر پر ہاتھ اٹھائے۔ (کتاب الجنائز باب رفع الیدین علی الجنائز 1077)

(2) دوسری دلیل یہ پیش کرتے ہیں کہ دارقطنی میں ہے بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے میں پہلی تکبیر پر ہاتھ اٹھاتے تھے اور پھر ایسا نہیں کرتے تھے۔(دارقطنی 2/75)

حالانکہ یہ دونوں روایتیں اسنادی لحاظ سے کمزور ہیں ان کی اسانید میں ابو فروہ یزید بن سنان، یحییٰ بن یعلی ضعیف اور کمزور راوی ہیں اور الفضل بن السکن مجہول ہے تفصیل کے لئے نصب الرایہ، للزیلعی اور بیان الوہم والایہام لابن القطان ملاحظہ کریں۔ بعض موقوف صحیح روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز جنازہ میں تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنا چاہیے السنن الکبریٰ للبیہقی میں اسانید صحیحہ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے مروی ہے کہ وہ ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے تابعین میں سے سعید بن المسیب، عروہ بن الزبیر کا بھی یہی عمل مروی ہے۔ قیس بن ابی حازم، عطاء بن ابی رباح، عمر بن عبدالعزیز، حسن بصری اور محمد بن سیرین رحمہم اللہ اجمعین اس بات کے قائل تھے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام، امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق کا بھی یہی فتویٰ ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجنائز،صفحہ:211

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ