سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(151) سونے چاندی کے نصاب پر زکوٰۃ

  • 22584
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 886

سوال

(151) سونے چاندی کے نصاب پر زکوٰۃ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی کے پاس تین چار تولے سونا اور چھ سات سو روپے کی چاندی ہے تو اس صورت میں اس مال پر زکوٰۃ عائد ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کو الگ الگ نصاب مقرر کیا ہے جس پر سال کا عرصہ گزرنے کے بعد زکوٰۃ واجب ہو جاتی ہے جو کہ چالیسواں حصہ یعنی اڑھائی فیصد ہوتی ہے۔

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں صدقہ نہیں۔ (بخاری)

علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جب تمہارے پاس دو سو درہم ہوں اور ان پر سال گزر جائے تو ان میں 5 درہم ہیں اور تم پر کچھ لازم نہیں آتا جب تک تمہارے پاس بیس دینار یعنی سونے میں نہ ہوں جب تمہارے پاس بیس دینار ہوں اور ان پر سال گزر جائے تو نصف دینار ہے پھر جو زیادہ ہو وہ اس کے حساب سے ہو گا۔ (ابوداؤد)

معلوم ہوا ہے کہ سونے کا نصاب 20 دینار اور چاندی کا نصاب 5 اوقیہ چاندی یعنی 200 درہم ہے ان کا وزن پاک و ہند کے عام علماء کے ہاں مشہور و معروف ہے کہ سونا ساڑھے سات تولے اور چاندی ساڑھے باون تولے پر مشتمل ہے۔ بعض علماء کے ہاں 70 گرام سونا اور 460 گرام چاندی ہو تو زکوٰۃ پڑتی ہے۔(احکام زکوٰۃ و عشر 21 حافظ عبدالسلام بھٹوی)

لہذا آپ کے پاس موجود مقدار پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی۔ ہاں اگر خوشی سے نفلی صدقہ کریں تو وہ آپ کی مرضی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الزکٰوۃ،صفحہ:202

محدث فتویٰ

تبصرے