سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(148) مقروض آدمی کا عشر دینا

  • 22581
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1091

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک ایسا آدمی جس نے کسی دوسرے آدمی سے زمین ٹھیکہ پر لے کر گندم کی فصل کاشت کی ہو اور دیگر اس پر قرض بھی ہو۔ تو کیا اس آدمی پر بھی پورا پورا عشر دینا فرض ہے یا کہ کمی بیشی ہو سکتی ہے؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ (عبداللہ عمر، کوٹ رائے جعفر کھرل ضلع اوکاڑہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کوئی آدمی مقروض ہو اور اس کے پاس زمین کی آمدنی کے علاوہ دیگر ذرائع آمدنی ہوں جس میں سے قرض ادا کر سکتا ہو تو اسے زمین سے حاصل ہونے والی ساری آمدنی سے عشر ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ اللہ کا ارشاد ہے۔

ترجمہ "اے ایمان والو! خرچ کرو پاکیزہ چیزوں میں سے جو تم نے کمائی ہیں۔ اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ہے۔" (البقرہ: 365)

اس آیت میں اللہ نے زمین سے نکلنے والی ساری آمدنی میں سے خرچ کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر اس کے پاس زمینی آمدنی کے علاوہ اور کوئی ذریعہ آمدن نہیں تو وہ زمین کی آمدنی سے اپنا قرض اتارے اور باقی سے عشر دے اور اگر قرض اتنا ہے کہ آمدنی سے پورا پورا وضع ہوتا ہے تو قرض ادا کر دے۔ اس پر عشر فرض نہیں اس لیے کہ اللہ نے مسلمانوں پر جو صدقہ فرض کیا ہے وہ اغنیاء سے لیا جاتا ہے اور فقراء پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری (4345) میں موجود ہے۔

جس آدمی کا سارا مال ہی قرض میں جا رہا ہو تو وہ غنی نہیں بلکہ فقیر ہے۔ اور اللہ کسی آدمی کو اس کی وسعت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔ تفصیل کے لیے دیکھیں۔

(احکام زکوٰۃ و عشر و صدقہ فطر از حافظ عبدالسلام بن محمد)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الزکٰوۃ،صفحہ:199

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ