سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141) نماز جمعہ کا صحیح وقت

  • 22574
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 852

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کے دن زوال کی کیا حیثیت ہے ہم نے ایک امام مسجد سے سنا ہے کہ جمعہ کے دن زوال نہیں ہوتا لہذا جمعہ کے دن اس وقت نماز پڑھی جا سکتی ہے تو کیا یہ صحیح ہے؟ آپ سے سوال یہ ہے کہ اگر زوال کا وقت جمعہ کے دن 12:38 ہو اور مسجد میں خطبہ 12:30 پر شروع ہوتا ہو تو کیا ایسی مسجد میں سنتیں خطبہ سے پہلے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں، امام صاحب کا اتنا جلدی خطبہ دینا درست ہے؟ (محمد زبیر سلفی محلہ سقیم، دبئی، امارات)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمعہ کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے کیونکہ یہ ظہر کا قائم مقام ہے امام مالک، امام شافعی، امام ابو حنیفہ، امام بخاری اور جمہور صحابہ و تابعین ائمہ محدثین رحمہم اللہ اجمعین کا یہی مذہب ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بےشک نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا۔(صحیح البخاری کتاب الجمعہ باب وقت الجمعۃ اذا زالت الشمس 904)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عمر فاروق، علی بن ابی طالب، نعمان بن بشیر اور عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم سے اسی طرح مروی ہے۔ علامہ عبیداللہ مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں جمہور کی دلیل ہے کہ جمعہ کا اول وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب سورج ڈھل جائے جیسے ظہر کا وقت ہے اور جمعہ زوال کے بعد ہی پڑھا جائے اسی طرح اس بات پر سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے جسے مسلم نے روایت کیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ اس وقت ادا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا پھر ہم لوٹتے اور سایہ تلاش کرتے۔ (مرعاہ المفاتیح 4/487)

اسی طرح جو بھائی جمعہ زوال سے قبل پڑھنے کے قائل ہیں ان کے دلائل کا تجزیہ کرنے کے بعد لکھتے ہیں: جو دلائل ہم نے ذکر کئے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زوال سے قبل جمعہ ادا کرنے کی کوئی صحیح صریح دلیل موجود نہیں اور جمہور کا مذہب ہی راجح ہے۔

ہمارے شیخ نے ترمذی کی شرح میں فرمایا ہے: ظاہر اور قابل اعتماد وہی بات ہے جس طرف بعض ائمہ گئے ہیں کہ زوال سے پہلے جائز ہے۔ اس کے متعلق کوئی صحیح صریح حدیث موجود نہیں۔

(مرعاۃ المفاتیح 4/490 نیز دیکھیں تحفۃ الاحوذی 3/37 طبع بیروت)

امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ابواب الجمعہ باب ماجاء فی وقت الجمعہ میں فرماتے ہیں: وہ بات جس پر اکثر اہل علم کا اجماع ہے کہ جمعہ کا وقت جب سورج ڈھل جائے تو شروع ہوتا ہے جیسے ظہر کا وقت ہے اور یہی قول امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ کا ہے۔

لہذا راجح اور درست بات جو صحیح صریح احادیث سے معلوم ہوتی ہے یہی ہے کہ نماز جمعہ زوال کے بعد ادا کی جائے۔ رہا مسجد میں آ کر سنت ادا کرنا، تو یاد رہے کہ تحیہ المسجد جب بھی آپ مسجد میں داخل ہوں تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ کر بیٹھیں احادیث صحیحہ صریحہ سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجمعہ،صفحہ:189

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ