سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(140) بحالت مجبوری نماز جمعہ نہ پڑھنے پر کون سی نماز ادا کی جائے؟

  • 22573
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 789

سوال

(140) بحالت مجبوری نماز جمعہ نہ پڑھنے پر کون سی نماز ادا کی جائے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بحالت مرض یا کوئی اور مجبوری کی بنا پر اگر کوئی شخص جماعت کے ساتھ جمعہ کی نماز نہ پڑھ سکے تو گھر پر کون سی نماز ادا کی جائے گی نماز جمعہ دو رکعت یا نماز ظہر چار رکعت۔ (محمد زبیر سلفی سقیم دبئی امارات)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص کی نماز جمعہ کسی وجہ سے فوت ہو جائے تو اسے چار رکعت نماز ادا کرنی چاہئیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

جس آدمی نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملا لے اور جس کی دو رکعت فوت ہو جائیں وہ چار رکعت ادا کرے اسے طبرانی نے معجم کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے۔

(مجمع الزوائد کتاب الصلاۃ باب فی من ادرک من الجمعۃ رکعۃ (3171) 2/420)

اسی طرح عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: جس سے (جمعہ کی) آخری رکعت فوت ہو جائے وہ چار رکعت پڑھے۔

معمر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: چار رکعت ادا کی جائیں گی۔ تو قتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے کہا گیا۔ بےشک عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو لوگ نماز کے آخر میں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: بیٹھ جاؤ تحقیق تم نے نماز پا لی ہے ان شاءاللہ، قتادہ رحمۃ اللہ علیہ فرمانے لگے انہوں نے فرمایا: تم نے اجر پا لیا۔ اسے طبرانی نے معجم کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے راویوں کی توثیق کی گئی ہے۔

(مجمع الزوائد کتاب الصلاۃ باب فی من ادرک من الجمعۃ رکعۃ 3170)

البتہ اس مسئلہ کے بارے میں مرفوع روایات ضعیف ہے جن کی مختصر سی توضیح درج ذیل ہے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ من ادرك من الجمعة ركعة صلى اليها اخرى، فأن ادركهم جلوسا صلى الظهر اربعا جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملا لے اگر لوگوں کو بیٹھا ہوا پا لے تو ظہر کی چار رکعت ادا کرے۔ (دارقطنی کتاب الجمعۃ باب فی من ادرک من الجمعۃ رکعۃ اولم یدرکھا 1581، 1085، 106) اس کی سند میں یاسین بن معاذ متروک راوی ہے۔ یاسین بن معاذ کی امام زہری رحمۃ اللہ علیہ سے اس روایت میں کئی ایک ضعفاء متابع ہیں۔

جیسا کہ صالح بن ابی الاخضر (دارقطنی 1084) سلیمان بن ابی داؤد الحرانی (دارقطنی 1087) اس کی مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو التلخیص الحبیر (093) کتاب صلاۃ الجماعۃ۔

امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جس آدمی نے امام کے ساتھ مکمل ایک رکعت پا لی اس نے جمعہ کو پا لیا جب امام سلام پھیر دے تو وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملا لے جمعہ مکمل ہو جائے گا۔ اگر امام کے ساتھ ایک مکمل رکعت نہ پائی اس طرح کہ اس نے امام کو دوسری رکعت میں رکوع کے بعد سر اٹھانے کی صورت میں پایا تو اس کا جمعہ فوت ہو گیا اس پر واجب ہے کہ وہ چار رکعت ادا کرے۔ اس لئے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

"جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی تو اس نے نماز پا لی۔"(موطا، صحیح البخاری، صحیح مسلم)

یہی قول اکثر اہل علم کا ہے یہ بات عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عمر اور انس رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی اور سعید بن المسیب، علقمہ، الاسود، عروہ اور حسن بصری رحمہم اللہ کا بھی یہی قول زہری، ثوری، مالک، اوزاعی، عبداللہ بن المبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ جیسے ائمہ فقہاء محدثین کا ہے۔

(شرح السنۃ 4/273) نیز دیکھیں الاوسط لابن المنذر 4/100)

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اثر تو اوپر گزر چکا ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آدمی جمعہ کے دن ایک رکعت پا لے تو اس کے ساتھ پچھلی رکعت ادا کر لے اور اگر لوگوں کو جلسہ کی حالت میں پائے تو چار رکعت ادا کرے۔ (عبدالرزاق 3/234 (5471) الاوسط لابن المنذر 4/101 (1851) ابن ابی شیبہ 2/128 المدونۃ الکبریٰ 1/147) اس کے بعد امام ابوبکر محمد بن ابراہیم بن المنذر نیشاپوری، عبداللہ بن مسعود، سعید بن المسیب اور حسن بصری رحمہم اللہ کے اس بارے اقوال نقل کر کے فرماتے ہیں۔ امام مالک اہل مدینہ کی متابعت میں اس بات کے قائل تھے ان کا قول ہے: اس مسلک پر میں نے اپنے شہر (مدینہ) میں اہل علم کو پایا ہے۔ اور یہی قول سفیان ثوری، شافعی، احمد بن حنبل، اسحاق، ابو ثور کا ہے۔ ان ائمہ کے اقوال کا مطالعہ کرنے کے لئے دیکھیں کتاب الام 1/202۔ مسائل احمد لابنہ عبداللہ 22 والمسائل لابن الھانی 1/89، 90۔ فقہ ابی ثور 259 فقہ الاوزاعی 1/274 وغیرھا۔

امام ابن ہبیرہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جب لوگوں سے نماز جمعہ فوت ہو جائے تو وہ ظہر کی نماز ادا کریں۔

(الافصاح 1/125، موسوعۃ الاجماع فی الفقہ الاسلامی رقم 2463) 2/701)

مذکورہ بالا توضیح سے معلوم ہوا کہ اس بات پر ائمہ محدثین کا اجماع ہے کہ جس کا جمعہ فوت ہو جائے وہ نماز ظہر ادا کرے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی یہی بات ثابت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الجمعہ،صفحہ:186

محدث فتویٰ

تبصرے