السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
كيا شديد سردى كے ايام میں جنابت سے تیمم كر كے نماز ادا كی جا سکتی ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ فورى طور پر طہارت كے امكانات متوفر نہيں جيسا كہ سردى ميں مجھے كمر كى تكليف بھى زيادہ ہوتى ہے اور اس كا اثر زيادہ ہوتا ہے ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جنبى شخص كے ليے نماز ادا كرنے سے قبل غسل كرنا واجب ہے؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے: ﴿ وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا﴾.... سورة المائدة’’اور اگر تم جنابت كى حالت ميں ہو تو پاكيزگى اور طہارت اختيار كرو‘‘ اور اگر پانى كى غير موجودگى، يا پھر كسى عذر يعنى پانى استعمال كرنے سے بيمار ہونے ، يا پھر شديد سردى ميں پانى استعمال كرنے سے بيمارى ميں اور اضافہ ہونے كا خدشہ ہو، يا پانى گرم كرنے كے ليے كوئى چيز نہ ہو ـ كى بنا پر پانى استعمال كرنے سے عاجز ہو تو غسل كى جگہ تیمم كر سكتا ہے؛ كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے: ﴿وَإِن كُنتُم مَرضىٰ أَو عَلىٰ سَفَرٍ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لـٰمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا..... ٦﴾.... سورة المائدة"اور اگر تم مريض ہو يا مسافر يا تم ميں سے كوئى ايک قضائے حاجت سے فارغ ہوا ہو، يا پھر تم نے بيوى سے جماع كيا ہو اور تمہيں پانى نہ ملے تو پاكيزہ اور طاہر مٹى سے تیمم كر لو " اس آيت ميں دليل ہے كہ جو مريض شخص پانى استعمال نہ كرسكتا ہو يا پھر اسے غسل كرنے سے موت كا خدشہ ہو، يا مرض زيادہ ہونے كا، يا پھر مرض سے شفايابى ميں تاخير ہونے كا تو وہ تيمم كر لے. اللہ سبحانہ وتعالى نے تیمم كى كيفيت بيان كرتے ہوئے فرمايا: ’’تو تم اپنے چہروں اور ہاتھوں كا اس مٹى سے مسح كرو‘‘ اس تشريع كی حكمت بيان كرتے ہوئے فرمايا: ﴿ما يُريدُ اللَّهُ لِيَجعَلَ عَلَيكُم مِن حَرَجٍ وَلـٰكِن يُريدُ لِيُطَهِّرَكُم وَلِيُتِمَّ نِعمَتَهُ عَلَيكُم لَعَلَّكُم تَشكُرونَ ٦﴾.... سورة المائدةاللہ تعالى تم پر كوئى تنگى نہيں كرنا چاہتا، ليكن تمہیں پاک كرنا چاہتا ہے، اور تم پر اپنى نعمتيں مكمل كرنا چاہتا ہے تا كہ تم شكر ادا كرو۔ اور عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ: " غزوہ ذات سلاسل ميں شديد سرد رات میں مجھے احتلام ہوگيا اس ليے مجھے يہ خدشہ پيدا ہوا كہ اگر ميں نے غسل كيا تو ہلاک ہو جاؤں گا اس ليے ميں نے تیمم كر كے اپنے ساتھيوں كو فجر كى نماز پڑھا دى، چنانچہ انہوں نے اس واقعہ كا نبى كريمﷺكے سامنے ذكر كيا تو رسول كريمﷺفرمانے لگے: " اے عمرو كيا آپ نے جنابت كى حالت ميں ہى اپنے ساتھيوں كو نماز پڑھائى تھى ؟ چنانچہ میں نے رسول كريمﷺ كو غسل ميں مانع چيز كا بتايا اور كہنے لگا كہ ميں نے اللہ تعالى كا فرمان سنا ہے: ’’اور تم اپنى جانوں كو ہلاک نہ كرو، يقينا اللہ تعالى تم پر رحم كرنے والا ہے ‘‘النساء ( 29 ). چنانچہ رسول كريمﷺ مسكرانے لگے اور كچھ بھى نہ فرمايا " سنن ابو داود حديث نمبر ( 334 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود میں اسے صحيح قرار ديا ہے. حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں: " اس حديث میں اس كا جواز پايا جاتا ہے كہ سردى وغيرہ كى بنا پر اگر پانى استعمال كرنے سے ہلاكت كا خدشہ ہو تو تیمم كيا جا سكتا ہے، اور اسى طرح تیمم كرنے والا شخص وضوء كرنے والوں كى امامت بھى كروا سكتا ہے. ديكھيں: فتح البارى ( 1 / 454 ). اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں: " اگر تو آپ گرم پانى حاصل كرسكيں، يا پھر پانى گرم كر سكتے ہوں يا پھر اپنے پڑوسيوں وغيرہ سے گرم پانى خريد سكتے ہوں تو آپ كے ليے ايسا كرنا واجب ہے؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے: ’’اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو‘‘ اس ليے آپ اپنى استطاعت كے مطابق عمل كريں، يا تو پانى گرم كر ليں يا پھر كسى سے خريد ليں، يا پھر اس كے علاوہ كوئى اور طريقہ جس سے آپ پانى كے ساتھ شرعى وضوء كر سكيں۔ ليكن اگر آپ ايسا كرنے سے عاجز ہوں، اور شديد سردى كا موسم ہو اور اس میں آپ كو خطرہ ہو، اور نہ ہى پانى گرم كرنے كى كوئى سبيل ہو اور نہ ہى اپنے ارد گرد سے گرم پانى خريد سكتے ہوں تو آپ معذور ہوں، بلكہ آپ كے ليے تیمم كرنا ہى كافى ہے؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے: ’’اپنى استطاعت كے مطابق اللہ كا تقوى اختيار كرو ‘‘ اور ايک مقام پر فرمان بارى تعالى ہے: ’’ چنانچہ اگر تمہیں پانى نہ ملے تو تم پاكيزہ مٹى سے تیمم كرو اور اپنے چہروں اور ہاتھ پر مٹى سے مسح كرو ‘‘ اور پانى استعمال كرنے سے عاجز شخص كا حكم بھى پانى نہ ملنے والے شخص كا ہى ہے. ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 10 / 199 - 200 ). آپ كو چاہيے كہ جتنے جسم كا آپ غسل كر سكتے ہيں اس كا غسل كر ليں، مثلا اگر آپ كے ليے كسى ضرر كا انديشہ نہ ہو تو بازوں اور ٹانگيں وغيرہ جو كچھ دھو سكتے ہيں وہ دھو ليں، اور پھر تیمم كر ليں۔ اللہ تعالى سے دعا ہے كہ آپ جو جلد از جلد شفاياب كرے، اور آپ كى بيمارى كو آپ كے گناہوں كا كفارہ اور درجات كى بلندى كا سبب بنائے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |