سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(129) ایک ہی جگہ دو جماعتیں

  • 22562
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 715

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک ہی جگہ دو جماعتیں کروانا کیسا ہے یعنی ایک پہلے دوسری بعد میں دلیل سے واضح کریں۔ (اشفاق بن یوسف، فیصل آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز باجماعت ادا کرنا ضروری ہے بغیر عذر کے جماعت ترک کرنا گناہ ہے اس لئے کوشش یہ کرنی چاہیے کہ مسجد میں جا کر نماز باجماعت ادا کی جائے۔ لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے جماعت سے رہ جائیں تو پھر دیگر افراد کے ملنے پر دوسری جماعت کروا لینا جائز ہے۔ جیسا کہ ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اکیلا نماز پڑھ رہا تھا آپ نے فرمایا کیا ہے، کوئی آدمی جو اس پر صدقہ کرے؟ اور اس کے ساتھ نماز پڑھے۔ (ابوداؤد، کتاب الصلاۃ، باب فی الجمع فی المسجد مرتین 574) مسند احمد کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ظہر کی نماز پڑھائی پھر وہ آدمی داخل ہوا۔

امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ جس مسجد میں جماعت ہو چکی ہو وہاں پر دوبارہ جماعت کروانا جائز ہے۔ امام احمد اور امام اسحاق بن راھویہ کا بھی یہی موقف ہے۔ (نیل الاوطار 3/171)

معلوم ہوا کہ اگر کسی وجہ سے آدمی لیٹ ہو جائے اور جماعت نکل جائے تو پھر وہ دوسری جماعت کروا سکتا ہے۔ ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ نماز مسجد میں ادا کریں اگر ہم جماعت کے حصول کی نیت سے گھر سے نکلیں اور ہمارے پہنچنے پر جماعت ہو چکی ہو تو پھر بھی ہم جماعت کا اجر حاصل کر لیتے ہیں جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے وضو کیا اور اپنے وضو کو اچھے طریقے سے کیا پھر چل پڑا اور لوگوں کو اس حال میں پایا کہ انہوں نے نماز پڑھ لی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ان لوگوں کی مثل اجر دے گا جو نماز پڑھ چکے ہیں اور جماعت کو حاضر ہوئے ہیں ان کے اجر میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا۔ (ابوداؤد، کتاب الصلوٰۃ، باب فیمن خرج یرید الصلوٰۃ فسبق بھا 64، حاکم 1/208)

اس حدیث کو امام حاکم نے صحیح کہا اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی اور امام منذری نے الترغیب والترہیب میں اس کے حسن ہونے کی طرف اشارہ کیا۔

لہذا ہر ممکن کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہم نماز مسجد میں باجماعت ادا کریں اگر کسی عذر کی وجہ سے پیچھے رہ جائیں تو دوسری جماعت بھی مل سکتی ہے اگر نہ ملے تب بھی جماعت کا ثواب مذکورہ حدیث کی بنا پر مل سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:173

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ