السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اشراق کی نماز اس وقت ادا کرتے ہیں جب سورج طلوع ہو رہا ہوتا ہے حالانکہ حدیث کی رو سے سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے اس وقت نماز پڑھنا کیسا ہے؟ (ذوالفقار احمد، راہوالی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس وقت سورج طلوع ہو رہا ہو نماز ادا کرنا درست نہیں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلوع شمس یا غروب شمس کے ساتھ نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔ (سنن النسائی 565)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب سورج کا کنارہ طلوع ہو تو نماز موخر کر دو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو نماز موخر کر دو یہاں تک کہ وہ غائب ہو جائے۔(صحیح البخاری: 583)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جب سورج کا کنارہ طلوع یا غروب ہو رہا ہو تو اس وقت نماز کی ابتداء نہیں کرنی چاہیے یہاں تک کہ سورج بلند یا مکمل غائب ہو چکا ہو۔
اشراق کی نماز سورج کے طلوع ہوتے وقت ادا نہیں کی جاتی۔ یہ نماز اس وقت ادا کرتے ہیں جب سورج طلوع ہو کر ایک نیزے کے برابر ہو جاتا ہے اسے حدیث میں "ضحیٰ" کے لفظ سے بھی تعبیر کیا گیا ہے ضحیٰ کا معنی دن کا چڑھنا ہے یہ نماز دن چڑھنے سے لے کر سورج کے ڈھلنے تک پڑھی جا سکتی ہے اس کو حدیث میں " صلاة الاوابين " بھی کہا گیا ہے ملاحظہ ہو (صحیح مسلم باب صلاۃ الاوابین حین ترمض الفصال 748)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب