سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) نماز کے متعلق شک

  • 22542
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 540

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی شخص کو شک ہو کہ اس نے نماز پڑھی ہے یا نہیں تو وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کسی مسلمان کو فرض نماز کے بارے میں شبہ ہو کہ اس نے پڑھی ہے یا نہیں تو اس صورت میں اسے فورا نماز ادا کر لینی چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(من نام عن الصلاة أو نسيها فليصليها إذا ذكرها، لا كفارة لها إلا ذلك) (متفق علیه)

"جو آدمی نماز پڑھنے سے سو جائے یا بھول جائے تو جب اسے یاد آ جائے اسے پڑھ لے بس اس کا یہی کفارہ ہے"۔

نمازوں کا اہتمام کرنا مسلمان پر لازم ہے اس طرح باجماعت نماز ادا کرنے کی کوشش کی جائے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿حـٰفِظوا عَلَى الصَّلَو‌ٰتِ وَالصَّلو‌ٰةِ الوُسطىٰ وَقوموا لِلَّهِ قـٰنِتينَ ﴿٢٣٨﴾... سورة البقرة

"نمازوں کی حفاظت کرو اور (خصوصا) درمیانی نماز کی اور اللہ کے لئے فرماں بردار ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔"

اور فرمایا:

﴿وَأَقيمُوا الصَّلو‌ٰةَ وَءاتُوا الزَّكو‌ٰةَ وَاركَعوا مَعَ الرّ‌ٰكِعينَ ﴿٤٣﴾... سورة البقرة

"اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔"

لہذا نماز کا اہتمام کرنا اور جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے جو نماز کسی وجہ سے رہ جائے اسے جلد ہی یاد آنے پر ادا کر لیا جائے۔ نماز کی ادائیگی ہی اس کا کفارہ ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:155

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ