سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107) قضا نمازوں کی ادائیگی کا طریقہ

  • 22540
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 1664

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سابقہ قضا نماز کا کیا طریقہ کار ہے اور جس آدمی سے سفر میں نماز قضاء ہو جاتی ہے ان کا کیا طریقہ ہے کیا وہ پوری نماز پڑھے یا کہ آدھی۔ (آصف محمود سلیم، کراکری سٹور حویلیاں)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فوت شدہ نمازوں کو ترتیب کے ساتھ پڑھنا چاہیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی غزوہ احزاب میں بعض نمازیں فوت ہو گئیں تو انہوں نے ترتیب سے ادا کی تھیں صحیحین میں جابر رضی اللہ عنہ خندق والے دن آئے تو کفار قریش کو برا بھلا کہنا شروع کیا اور کہا اے اللہ کے رسول آج میں بمشکل سورج ڈوبتے نماز پڑھ سکا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم میں نے تو ابھی نماز نہیں پڑھی اس کے بعد ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان اترے آپ نے نماز کے لئے وضو کیا اور ہم نے بھی وضو کیا پھر غروب شمس کے بعد عصر کی نماز پڑھی پھر اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نماز کے فوت ہو جانے کا اس قدر ملال تھا کہ آپ نے مشرکین پر بددعا کی چنانچہ صحیح بخاری میں علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے خندق والے دن کہا۔ اللہ ان مشرکین کے لئے ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے جس طرح انہوں نے ہمیں نماز وسطی سے مشغول رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا۔

مسند احمد اور مسند شافعی میں ہے کہ انہوں نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں سے روکے رکھا آپ نے ساری نمازیں اکٹھی پڑھیں۔

امام نووی نے فرمایا ہے کہ ان روایتوں کے درمیان تطبیق کی صورت یہ ہے کہ جنگ خندق کئی روز رہی پس کسی دن دوسری صورت ہو (الرحیق المختوم عربی ص 305)

معلوم ہوا کہ فوت شدہ نمازیں ترتیب سے ادا کرنی چاہئیں۔ مسافر کو اللہ نے حالت سفر میں دو سہولتیں عطا کی ہیں۔ (1) نماز قصر (2) جمع کر کے پڑھنا یعنی ظہر و عصر اور مغرب و عشاء اور جس نے حالت سفر میں اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھایا اور واپس گھر آ گیا تو یہاں حالت اقامت میں پوری نماز ادا کرے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:152

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ