السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا وتر کی آخری رکعت میں شامل ہونے سے ایک وتر ادا ہو جاتا ہے۔ (محمد جاوید، کوڑے شاہ زیریں ضلع ساہیوال)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز باجماعت کی صورت میں مقتدی کو اتنی رکعات ہی ادا کرنی چاہئیں جتنی امام پڑھتا ہے یہ بات درست نہیں کہ امام تین رکعات نماز پڑھائے اور مقتدی آخری رکعت میں شریک ہونے سے یہ سمجھ لے کہ مجھے ایک رکعت وتر مل گیا ہے۔ مقتدی کی تعداد رکعات اتنی ہونی چاہیے جتنی امام نے پڑھائی ہیں۔ اس کی دلیل ایک تو یہ حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إنما جعل الإمام ليؤتم به الحدیث (متفق علیہ) "امام اس لئے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔"
اور دوسری حدیث میں ہے کہ " ما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا " (متفق علیہ) "جو نماز تم امام کے ساتھ پا لو وہ پڑھ لو اور جو تم سے رہ گئی اسے پورا کر لو۔" ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کی پیروی کرنی چاہیے جتنا حصہ نماز کا ملے وہ پڑھ لیں باقی ماندہ پورا کریں لہذا امام اگر تین وتر پڑھائے اور مقتدی ایک رکعت پائے تو اسے اٹھ کر باقی دو رکعت پوری کرنی چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب