سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(585) منی میں نماز قصر کا بیان

  • 2253
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2024

سوال

(585) منی میں نماز قصر کا بیان
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حج کے دنوں منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج کے دوران منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی۔ امام بخاری نے اس پر ایک مستقل باب قائم کیا ہے،اور بطور استدلال درج ذیل احادیث لائے ہیں:

«عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قا ل صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين ، وأبي بكر وعمر، ومع عثمان صدرا من إمارته ثم أتمها‏»[بخاری: 1082]

سیدنا عبداللہ بن مسعود﷜ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت ( یعنی چار رکعت والی نمازوں میں ) قصر پڑھی۔ سیدناعثمان﷜ کے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھیں۔ لیکن بعد میں آپ﷜ نے پوری پڑھی تھیں۔

«أنبأنا أبو إسحاق، قال سمعت حارثة بن وهب، قال صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم آمنا ما كان بمنى ركعتين‏»[بخاری: 1083]

ہمیں ابو اسحاق نے خبر دی، انہوں نے حارثہ سے سنا اور انہوں نے وہب﷜سے کہ آپ نے فرمایا : نبی کریمﷺ نے منیٰ میں امن کی حالت میں ہمیں دورکعت نماز پڑھائی تھی۔

«عن عبد الرحمن بن يزيد، يقول صلى بنا عثمان بن عفان ـ رضى الله عنه ـ بمنى أربع ركعات، فقيل ذلك لعبد الله بن مسعود ـ رضى الله عنه ـ فاسترجع ثم قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، وصليت مع أبي بكر ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، وصليت مع عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، فليت حظي من أربع ركعات ركعتان متقبلتان‏»[بخاری: 1084]

عبد الرحمن بن یزید سے مروی ہے ، وہ کہتے تھے کہ ہمیں عثمان بن عفان﷜ نے منیٰ میں چار رکعت نماز پڑھائی تھی لیکن جب اس کا ذکر عبد اللہ بن مسعود﷜ سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پھر کہنے لگے میں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ منی ٰ میں دو رکعت نماز پڑھی ہے اور ابوبکر صدیق﷜ کے ساتھ بھی میں نے دوہی رکعت ہی پڑھی ہیں اور عمر بن خطاب﷜کے ساتھ بھی دو رکعت پڑھی تھی۔ کاش میرے حصہ میں ان چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہوتیں۔

مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ دوران حج منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

تبصرے