سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) قصدا ترک کی ہوئی نمازوں کی قضاء

  • 22525
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 696

سوال

(92) قصدا ترک کی ہوئی نمازوں کی قضاء

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر نماز ترک کر دے پھر جب اللہ اسے توبہ کی توفیق دے تو کیا وہ اپنی ترک کی ہوئی نمازیں قضا کرے یا نہ کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی آدمی جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے تو جب اسے اللہ نماز پڑھنے کی توفیق عطا کرے تو اسے ان چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا لازم نہیں کیونکہ قصدا نماز ترک کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور کافر آدمی حالت کفر میں ترک کی ہوئی چیزوں کی قضا نہیں کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح مسلم میں ارشاد ہے: (بين الرجل وبين الكفر والشرك ترك الصلاة) "آدمی اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز کا ترک کرنا ہے۔" اور مسند احمد وغیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے وہ عہد جو ہمارے اور ان کے درمیان ہے نماز ہے جس نے اسے ترک کیا وہ کافر ہو گیا۔ اور اسی طرح ایک مشہور حدیث ہے کہ جس نے نماز جان بوجھ کر ترک کی وہ کافر ہو گیا۔ ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قصدا نماز کا تارک دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور جب ایک آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے تو اسے کفر کی حالت میں ترک کی ہوئی چیزوں کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا۔ آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے مرتدین کو جب وہ اسلام میں داخل ہوئے تو حالت ارتداد میں ترک کی ہوئی اشیاء کے اعادے کا حکم نہیں دیا اور جو علماء بے نماز کے کافر ہونے کے قائل نہیں ان کے نزدیک قصدا فوت شدہ نمازوں کی قضا کی جائے گی لیکن اس کی کوئی پختہ دلیل موجود نہیں البتہ اگر کسی آدمی سے غفلت یا سستی کی بناء پر کوئی نماز رہ جائے تو اسے یاد آ جانے پر اس فوت شدہ نماز کی قضا کر لینی چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:139

محدث فتویٰ

تبصرے