سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(91) نماز ظہر میں کبھی کبھار جہرا آیت پڑھنا

  • 22524
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 650

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں کبھی کبھی ایک یا دو آیات صحابہ رضی اللہ عنہم کو سناتے تھے اور اب اس پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا۔ اسے مردہ سنت کہنا درست ہے؟ جب کہ سنت کبھی مردہ نہیں ہوتی اس پر عمل چھوڑ دیا جاتا ہے؟ (محمد آصف چک نمبر 58/5R ہارون آباد ضلع بہاولنگر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کی قراءت کرتے تھے اور کبھی کبھی ہمیں ایک آیت سنا دیا کرتے تھے اور پہلی رکعت میں قراءت دوسری رکعت سے زیادہ کرتے تھے۔ اسی طرح عصر اور صبح کی نماز میں بھی کرتے تھے۔ (صحیح البخاری، کتاب الاذان، باب يقرا في الاخريين بفاتحة الكتاب 776۔ صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ باب القراۃ فی الظھر والعصر 154-1655/451)

اس صحیح حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کبھی کبھی ظہر کی نماز جو سری پڑھی جاتی ہے اس میں ایک آیت سنائی بھی جا سکتی ہے۔ حدیث کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی لازمی نہیں ہے وگرنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہمیشہ سناتے۔ کبھی کبھار کوئی آیت سنا دینا بالکل جائز ہے اور اس پر آج بھی عمل کیا جا سکتا ہے۔ سنت کے مردہ ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس پر لوگ عمل نہیں کر رہے۔ جس سنت پر لوگ عمل نہ کر رہے ہوں اس کو زندہ کرنا چاہیے تاکہ معلوم ہو کہ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔ البتہ جس کام پر شریعت نے شدت اختیار نہ کی ہو اس پر تشدد کر کے امت مسلمہ میں افتراق و انتشار کا سبب نہیں بننا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:138

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ