السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی آدمی اکیلا نماز پڑھتا ہو تو رکوع سے اٹھتا ہوا سمع الله لمن حمده ربنا لك الحمد یا ساتھ حمدا كثيرا طيبا مباركا کہتا ہے۔ اگر امام جماعت کرا رہا ہو اور وہ رکوع سے اٹھتا ہوا بلند آواز سے سمع الله لمن حمده کہتا ہے اور مقتدی یہ دعا سن کر ربنا لك الحمد کہتا ہے۔ اس دوران اگر امام ربنا لك الحمد کہے بغیر اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں چلا جائے تو مقتدی کو ان الفاظ کی امام سے زیادتی مقتدی کی نماز میں ثواب کی کمی کا سبب تو نہیں۔ اس سے مقتدی کی نماز نہ ہونے کا ڈر تو نہیں کیا اس عمل سے امام کی نماز مکمل ہو گئی یا نماز میں کمی آئی یا نماز نہ ہوئی۔ اگر یہ ساری دعا یا مختصر دعا امام نے بھی پڑھنی ہے تو اس کا ثبوت حدیث کی روشنی میں ارسال فرما کر مشکور فرما دیں۔ (چوہدری عبدالغنی، پائپ مرچنٹ غلہ منڈی چونیاں، ضلع قصور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام جب سمع الله لمن حمده کہتا ہے تو اسے اللهم ربنا لك الحمد پڑھنا چاہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔
عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنی پشت اٹھاتے تو کہتے۔ سمع الله لمن حمده رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ. مِلْءُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ. وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ (رواہ مسلم، مشکوٰۃ 875) اور مقتدی کو بھی یہ کلمات پڑھنے چاہئیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ امام ہوتے تھے لیکن آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ وغیرہ کی اقتداء میں بھی نماز ادا کی ہے۔ (ابوداؤد)
اس لئے امام و مقتدی دونوں یہ کلمات کہہ لیں۔ اگر صرف ربنا لک الحمد کہہ لیں تو پھر بھی کفایت کر جاتا ہے۔ لہذا اگر امام و مقتدی لمبی دعا پڑھ لیں تب یا مختصر کہہ لیں تب بھی نماز درست ہوتی ہے اس میں کوئی خلل واقع نہیں ہوتا۔ اس سے امام اور مقتدی کی نماز میں کمی واقع نہیں ہوتی۔ اس بات کی تفصیل جہاد ٹائمز میں پہلے بھی چھپ چکی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب