سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(87) دانوں والی تسبیح

  • 22520
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1567

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اہل حدیث کے نزدیک دانوں والی تسبیح کے بارے سنا ہے بدعت ہے اگر ایسا ہے تو کیا تعداد کو ملحوظ رکھنا مقصود ہو تو کیا قباحت ہے جبکہ یہ آسانی ہے نیز میرے خیال میں اگر آدمی ہاتھ میں تسبیح لے کر اذکار کرے تو بسا اوقات کسی سے بات کرنے کے بعد تسبیح ہاتھ میں ہونے سے یاد آ جائے گا اور وہ آدمی دوبارہ وہیں سے اذکار میں لگ جائے گا جبکہ انگلیوں پر اذکار کرتے ہوئے رک جانے سے آدمی بھول جاتا ہے کہ میں ذکر کر رہا تھا تو گزارش ہے کہ ان باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے جواب جہاد ٹائمز یا مجلہ میں دیں اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ (محمد صدیق احمد ڈیرہ غازی خاں سی پی سی G: 39)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ یاد رہے کہ دین کسی کے خیال و وہم کا نام نہیں ہے۔ دین وہ ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا ہے اور آپ نے اپنی امت تک اسے پہنچایا۔ آپ کے بیان کردہ دین اسلام میں ذکر و اذکار کی اہمیت و فضیلت اور تسبیح شمار کرنے کا طریقہ موجود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح کرنے کی تعلیم دی ہے۔ سنن ابی داؤد میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ پر تسبیح شمار کرتے تھے۔ لہذا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا چاہیے اپنے خیال و اجتہادات کو دین نہیں بنا لینا چاہیے۔ ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح گننے کا طریقہ بھی کتب احادیث میں موجود ہے آپ کسی عالم سے رابطہ کر کے وہ طریقہ سیکھیں۔ گھٹلیوں یا تسبیح کے دانوں یا مختلف اقسام کی گنتی والی مشینوں پر تسبیح کرنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں چند ایک کمزور ترین روایات میں گھٹلیوں یا سنگ ریزوں پر تسبیحات کا ذکر ملتا ہے جن کی حیثیت ایسی نہیں کہ ان سے استدلال کیا جا سکے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے سلسلہ الاحادیث الضعیفہ میں ان کا ضعف واضح کیا ہے۔ یہ جو بات آپ نے ذکر کی کہ ہاتھ پر تسبیح گننے سے بسا اوقات آدمی بھول جاتا ہے علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں "اس ضرورت کا باعث ایک اور بدعت بنی ہے اور وہ یہ ہے کہ جو تعداد اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر نہیں فرمائی تھی وہ لوگوں نے خود مقرر کر لی جس کے نتیجے میں انہیں تسبیح کی یہ بدعت اختیار کرنی پڑی کیونکہ سنت صحیحہ میں زیادہ سے زیادہ جو تعداد مجھے اس وقت یاد ہے وہ ایک سو ہے اور جس شخص کو انگلیوں پر گننے کی عادت ہو وہ اسے آسانی سے انگلیوں پر گن سکتا ہے۔"

(دیکھیں شرح کتاب الجامع لشیخ عبدالسلام بن محمد بھٹوی حفظہ اللہ ص: 308)

مروجہ تسبیح کے دانوں کی وجہ سے لوگ صحیح سنت کو بھول چکے ہیں بڑے بڑے مشائخ اور علماء بھی تسبیح کے دانوں پر گنتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ہاتھوں پر تسبیح کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے اور آدمی ریاکاری و دکھلاوے سے بھی بچ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق بخشے۔ آمین

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الصلوٰۃ،صفحہ:134

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ